بلوچستان

حکمران طبقے کی عیاشیوں کا خمیازہ ملازمین کو بھگتنا پڑ رہا ہے، بلوچستان ایمپلائز ورکرز


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس نے 13نکاتی مطالبات پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ سرمایہ داری اور نیو لیبرل معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی مہنگائی اور افراط زر کی شدید لہر نے عالمی اور ملکی سطح پر عام عوام بالخصوص چھوٹے ملازمین، محنت کش اور متوسط طبقے کو شدید اذیت سے دوچار کر دیا ہے ہمارے ہاں جاگیردارانہ نظام اور وڈیرہ شاہی نے حالات کی خرابی میں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑی اور حکمران طبقے کی عیاشیوں اور غلط پالیسوں کا خمیازہ صرف اور صرف عام عوام خصوصاملازمین کو ہی بھگتنا پڑ رہا ہے بیوگا نے ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ارباب اختیار سے باہمی گفت و شنید کے ذریعے تمام مسائل کا پر امن حل چاہتی ہے اگر 10جون تک ہماری مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو بیوگا سخت سے سخت لائحہ عمل کا اعلان کریگی جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہو گی۔ان خیالات بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کے صدر حبیب الرحمن مردان زئی اور عبدالمالک کاکڑ ودیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ سرمایہ داری اور نیو لیبرل معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی مہنگائی اور افراط زر کی شدید لہر نے عالمی اور ملکی سطح پر عام عوام بالخصوص چھوٹے ملازمین، محنت کش اور متوسط طبقے کو شدید اذیت سے دوچار کر دیا ہے جبکہ ہمارے ہاں جاگیردارانہ نظام اور وڈیرہ شاہی نے حالات کی خرابی میں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑی اور حکمران طبقے کی عیاشیوں اور غلط پالیسوں کا خمیازہ صرف اور صرف عام عوام خصوصاملازمین کو ہی بھگتنا پڑ رہا ہے جبکہ ملکی ٹیکس محصولات کی مد میں سب سے زیادہ حصہ ملازمین کا ہی ہے۔اس کے برعکس آئے روز اصلاحات کے نام پر ملازمین پرمزید بوجھ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آئی۔ ایم۔ ایف کی ڈکٹیشن پر حکومت کی طرف سے مسلط کر دہ استحصالی اقدامات کی وجہ سے ملازمین کیلئے سفید پوشی کا بھر م رکھنا بھی مشکل ہو گیا ہے خصوصا کم آمدنی والے ملازمین کے گھروں میں نوبت فاقوں تک آن پہنچی ہے بد قسمتی سے بلوچستان کی تقریبا آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔حکومتی نااہلی کا یہ عالم ہے کہ حکومتی پالیسی سازوں اور ارباب اختیار پر ایک کثیر رقم خرچ ہو رہی ہے اس کے باوجود ان کی کارکردگی پر یہ ایک سوالیہ نشان ہے کہ وہ آج تک ایسی جامع اور دیر پا پالیسی مرتب نہیں کر سکے جس سے صوبے کی آمدن میں کوئی خاطر خواہ اضافہ ہو۔پہلے سے مہنگائی سے مارے ہوئے ملازمین کونجکاری،پنشن اصلاحات کے نام پر ڈاکہ، الانس میں واضح فرق جیسے ملازمین دشمن اقدامات کو ہی ارباب اختیار درست معاشی پالیسی سمجھنے لگے ہیں جوکہ خالصتا ملازمین دشمنی کے سوا کچھ نہیں اس کے اثرات مزید غربت اور پسماندگی کی شکل میں برآمد ہونگے۔ آج جو جدوجہد مزدور، ملازم، محنت کش طبقہ، ملازمین دشمن پالیسوں کے خلاف بیوگا کے پلیٹ فارم سے ہونے جا رہی ہے۔ یہ ذمہ داری اراکین اسمبلی خصوصا حکومتی ارکان کی ہے کہ وہ ہر اس پالیسی کا حصہ نہ بنیں جو ملازمین کے مفادات کے برعکس ہو۔انہوں نے کہاکہ تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان ایمپلائز ایند ورکرز گرینڈالائنس حکومت وقت کو خبردارکرنا چاہتی ہیں کہ وہ ہر اس عمل سے اجتناب کریں جو ملازمین دشمنی پر مبنی ہوبیوگا کے 13نکاتی مطالبات جس میںمہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ(نجکاری) کی پالیسی ترک کی جائے۔پنشن اصلاحات کے نام پر ملازمین سے ناانصافی بند کی جائے۔لواحقین کوٹہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔کنٹریکٹ کی بجائے بھرتی کا عمل مستقل بنیادوں پر ہو۔ جبکہ بلوچستان بھر کے مختلف محکموں میں کنٹریکٹ/ڈیلی ویجزملازمین کو مستقل کیا جائے۔ ہاﺅس رینٹ اور میڈیکل الانس میں خاطر خواہ اضافہ کیاجائے۔ بلوچستان کے مختلف محکموں کی آسامیوں کو اپ گریڈکیا جائے۔ بلوچستان کے تمام محکموں کے ملازمین کیلئے ضلعی سطح پر ہاوسنگ سکیم کا اجرا کیا جائے۔ اے جی آفس کے اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہو چکے ہیں۔اس پر فوری طور پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔بلوچستان کے نئے ترمیم شدہ مجوزہ لیبر قوانین(BIRA) کا فوری نفاذکیائے۔ اور 62ٹریڈ یونیز پر عائد پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے۔محکمہ تعلیم و صحت میں لازمی سروس ایکٹ کا خاتمہ کیا جائے۔تمام انڈسٹریل اور مائنز ورکرز کو EOBIمیں رجسٹر کیا جائے۔ اور EOBIکے پنشن میں 100فیصداضافہ کیا جائے مائنز کے حادثات کے روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں نیز ورکر ویلفیئر فنڈ کو بلوچستان اسمبلی کے قرار داد کے مطابق مرکزی سطح پر رکھا جائے۔انہوں نے کہاکہ ان نا انصافیوں و مطالبات کی روشنی میں بیوگا نے ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ارباب اختیار سے باہمی گفت و شنید کے ذریعے تمام مسائل کا پر امن حل چاہتی ہے اگر 10جون تک ہماری مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو بیوگا سخت سے سخت لائحہ عمل کا اعلان کریگی جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہو گی۔