تمباکو پر ٹیکس بڑھنے کے اقدامات کو سراتے ہیں، مکمل پابندی عائد کی جائے، پاکستان چیسٹ سوسائٹی سینٹر


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)صدر پاکستان چیسٹ سوسائٹی سینٹر کے صدر ڈاکٹر شیرین خان ،ڈاکٹر مقبول لانگو نے کہا ہے کہ پاکستان میں سالانہ ڈیرھ لاکھ اموات سگریٹ نوشی کے باعث ہوتی ہیںبلوچستان میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں خطرناک حد اضافہ ہورہاہے بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے تمباکو میں 7ہزار سے زائد کیمیکلز پائے جاتے ہیں ان کیمیکلز کی وجہ سے69فیصد کینسر کا باعث بن رہے ہیںان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ناصر عظیم،ڈاکٹرمحمود شاہوانی ، ڈاکٹروحید شاہ ، ڈاکٹر ضیاء و دیگر بھی موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی براہ راست پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتی ہے جن بچوں کے والدین سگریٹ نوشی کرتے ہیں ان کے بچے دمہ ،نمونیا سمیت دیگر بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں تمباکو نوشی نظام قلب کو نقصان پہنچاتی ہے خون کے شریانیں کمزور اور خون جمنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جس سے فالج ہوتا ہے حکومت کی جانب سے تمباکو نوشی پر ٹیکس بڑھنے کے اقدامات کو سراتے ہیں150فیصد ٹیکس بڑھانے پر عملدرآمد کیاجائے پاکستان میں تمباکونوشی پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے سگریٹ بنانے والی کمپنیاں نوجوانوں نسل کو راغب کرنے کے لیے اشتہارات کا سہارا لیتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال 8 ملین سے زائد افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جن میں سے 7 ملین براہ راست تمباکو نوشی کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں تقریباً 12 لاکھ لوگ اس وجہ سے موت کا شکار ہوتے ہیں کہ وہ تمباکو نوشی کرنے والوں کے اردگرد رہتے ہیں۔ تمباکو میں پایا جانا والا جز (نیکوٹین) موڈ کو تبدیل کردیتا ہیں اور کچھ ہی سیکنڈز میں دماغ تک پہنچ کر انسان کو ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ اسے انرجی مل گئی ہے مگر اس کا اثر ختم ہوتے ہی انسان تھکاوٹ اور بے چینی محسوس کرتا ہے۔ تمباکو نوشی مدافعتی نظام کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ دانوں میں پیلاہٹ ، بالوں سے محرومی اور نظر کی کمزوری و دیگر بیماریوں کا بھی سبب بنتا ہے۔ تمباکو نوشی سے لاحق امراض کے علاج پر صرف پاکستان میں بالواسطہ یا بلاواسطہ سالانہ ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کے اخراجات آتے ہیں اگر تمباکو نوشی کے خاتمے کے لئے اس کے صنعت پر بھاری ٹیکسز عائد کئے جائیں تو نہ صرف تمباکو نوشی میں کسی حد تک کمی آسکتی ہے بلکہ اتنی خطیر رقم ملک کی تعمیر و ترقی پر استعمال کی جاسکتی ہے اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملکر کردار اد کرنے کی ضرورت ہے۔