پنجگور میں فوٹو گرافر کمانچر بلوچ کی یاد میں تقریری مقابلہ اور بک فیئر کا انعقاد
پنجگور(قدرت روزنامہ)پنجگور میں فوٹو گرافر کمانچربلوچ کی یاد میں مقامی اسکول دی اوئیسس پبلک اسکول میں تقریری مقابلہ اور بک فیئر کا انعقاد سماجی متحرک کارکن شاہ زیب منیر ، داﺅد رئیس اور سمیع اللہ بلوچ نے اپنی مدد آپ کے تحت کیا۔ جس میں مختلف اسکولوں کے طلبہ وطالبات نے حصہ لیا، پروگرام میں دیگر شعبوں سے وابستہ افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی، پروگرام کے مہمان خاص ڈپٹی میئر عبدالباقی بلوچ تھے دیگر مہمانوں میں دی اوئیسس اسکول کے بورڈ آف گورننگ کے سربراہ میجر ریٹائرڈ واجہ حسین علی سینئر استاد واجہ رسول جان ڈپٹی ڈی او پروم محمد حیات بلوچ پرنسپل دی اوئیسس اسکول نذر علی، حاجی منیر احمد، شمس الدین شمس، خورشید احمد، ابوبکر رودینی، عطا مہر اور دیگر تھے۔ پروقار تقریب میں نذر، اکبر غمشاد اور ذاکر رئیس نے ججمنٹ کے فرائض سر انجام دئیے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض کمالان رفیق، اورنگزیب خالد، بی بی رخسار بلوچ اور بی بی ماحل بلوچ نے سر انجام دیے۔ دی اوئیسس اسکول میں منعقدہ پروگرام میں کمانچر کے بلوچ قوم کے لیے خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کی بے وقت موت کو ایک قومی نقصان قرار دینے کے ساتھ تعلیم کی اہمیت پر زور دیا گیا، خصوصاً بچیوں کی ایجوکیشن کو وقت اور حالات کی ضرورت قرار دیا گیا۔ مقررین نے کہا کہ ہم قلم وکتاب سے محبت کرنے والے لوگ ہیں علم وقلم کی طاقت سے ایک خوشحال معاشرے کا قیام عمل میں لانا چاہتے ہیں اس سلسلے میں ہماری بچیوں کا کردار اہم اور نمایاں ہے انہوں نے کہا کہ منشیات اور اسلحہ کلچر ہماری ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جو معاشرہ کو انحطاط پزیری اور زوال کی طرف لے کر جارہے ہیں جس کے خلاف شعوری بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچ سماج بچیوں کے تعلیم پر بھی سنجیدگی سے غور کرے اور بچیوں کو بھی تعلیم دلائیں جب ہماری بچیاں پڑھی لکھی ہونگی تو اس سے ہمارا معاشرہ آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجگور میں تعلیمی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے نظام کافی بوسیدہ ہوچکا ہے سکول ہیں تو ٹیچر نہیں ٹیچر ہیں تو اسکول اس قابل نہیں کہ وہ تدریسی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسی طرح اپنے مسائل سے چشم پوشی کرتے رہے تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گا علم سے محبت ہمارے لیے ترقی وخوشحالی کا ضامن بن سکتا ہے بلوچ قوم کی ترقی میں خواتین کے کردار کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے کمانچر ایک ایسی ہستی تھی جو اپنے وطن سے جنون کی حد تک محبت کرتے تھے اپنے کیمرے کے ذریعے بلوچستان کے جغرافیہ کی عکاسی کی اور بلوچ ثقافت اور عوام سے جڑے مسائل کو آشکار کیا۔ آخر میں اکبر غمشاد نے پوزیشن ہولڈرز کے ناموں کا اعلان کیا، منتظمین کی طرف سے نقد انعامات اور شیلڈ و میڈل دیے گئے۔