پاکستانی خواتین میں ای سگریٹ کا بڑھتا رجحان، اس کے نقصانات کیا ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں ای سگریٹ کا رجحان خواتین میں تیزی سے بڑھ رہا ہے، کیونکہ عام طور پر پاکستان میں ویپنگ کو نقصان دہ نہیں سمجھا جاتا۔ جس کے باعث مردوں کے ساتھ ساتھ اب خواتین میں بھی اس کا رجحان کافی زیادہ بڑھ چکا ہے۔ اسلام آباد ایف الیون اور ای الیون مارکیٹ میں موجود ویپس کا کاروبار کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ صرف مرد نہیں دن بھر خواتین بھی اچھی خاصی تعداد میں یہاں تشریف لاتی ہیں جن میں اکثریت 20 برس سے 35 برس تک کی خواتین کی ہوتی ہے۔ دکانداروں کے مطابق اگر ویپنگ کی بات کی جائے اور مردوں سے موازنہ کیا جائے تو تقریباً دونوں کا تناسب 50 فیصد ہے۔ اور کچھ کا کہنا تھا کہ خواتین میں ویپنگ کا استعمال 45 سے 50 فیصد کے درمیان ہے۔
اس مارکیٹ سروے سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ خواتین اس معاملے میں مردوں کے شانہ بشانہ ہیں، نہ صرف عام خواتین بلکہ حاملہ خواتین میں بھی ویپنگ کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنی 2017 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں ویپنگ کو بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے خطرناک قرار دیا تھا۔
’میرے لیے ماں بننا بہت مشکل ہوگیا تھا، میری زندگی پریشانیوں میں گھری ہوئی تھی کیونکہ طلاق یافتہ تھی، اور زندگی کے دکھوں کو اکثر سگریٹ سلگا کر کم کرنے کی کوشش میں رہتی تھی، مگر سگریٹ کے دیر پا کیا نقصانات ہوسکتے ہیں، اس سے لا علم تھی‘۔
طلاق کے بعد سگریٹ پینے والی خاتون نے مزید پریشانیاں پال لیں
32 سالہ تحریم فاطمہ (فرضی نام) کا تعلق اسلام آباد سے ہے، جن کی 2 سال قبل دوسری شادی ہوئی، انہوں نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ طلاق کے بعد میری زندگی میں بہت مشکلات تھیں، جس کے باعث طویل عرصہ غم جھیلنے کے بعد مجھے سگریٹ کی عادت ہونے لگی اور میں نے چند سال اتنے سگریٹ پیے کہ اپنی صحت کے متعلق مزید پریشانیاں پال لیں۔
انہوں نے کہاکہ میری دوسری شادی کو 2 سال ہونے والے ہیں کہ میں 2 بار اسقاط حمل کے تکلیف دہ مرحلے سے گزر چکی ہوں، ڈپریشن اور پھر اس پر سگریٹ کے استعمال نے میری تولیدی صحت کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ میں نے شروعات سگریٹ سے کی اور پھر کم نقصان دہ سمجھ کر ویپنگ کی طرف تو آگئی لیکن پھر معلوم ہوا کہ ویپنگ بھی اتنا ہی خطرناک ہے۔ اب الحمدللہ میں دونوں چیزیں کافی عرصے سے چھوڑ چکی ہوں لیکن جو کانٹے میں نے اپنی راہ میں بچھا دیے تھے وہ راہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔
’ڈاکٹرز کے مطابق اسقاط حمل خواتین میں ماں بننے کے چانسز کو کم کرتا ہے۔ افسوس ہوتا ہے کہ میں نے خود اپنی زندگی کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی ہے جو نہیں کرنی چاہیے تھی، اب میں ہر لڑکی کو یہی کہتی ہوں کہ ماں بننا ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اس نعمت کو اپنی غلطیوں کی نذر نہ کریں‘۔
صرف تحریم ہی نہیں بلکہ ایسی بے شمار خواتین ہمارے معاشرے میں ویپنگ اور سگریٹ کے منفی اثرات سے دوچار ہیں۔
حمل کے دوران سگریٹ اور ویپنگ دونوں نقصان دہ
گائناکالوجسٹ ڈاکٹر عنبرین شاہد اس بارے میں کہتی ہیں کہ حمل کے دوران سگریٹ اور ویپنگ دونوں نقصان دہ ہیں، ہمارے ہاں ویپنگ کو نقصان دہ نہیں سمجھا جاتا جبکہ ویپنگ بھی حاملہ خواتین کے لیے اتنا ہی خطرناک ثابت ہوتا ہے، کیونکہ حاملہ ہونے والی خواتین کے لیے سگریٹ نوشی اور ویپنگ مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ ان میں ایکٹوپک حمل اور اسقاط حمل کے چانسز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حمل کے دوران سگریٹ نوشی اور ای سگریٹ قبل از وقت پیدائش، کم وزن پیدائش اور بچے کی نشوونما کے مسائل کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ویپنگ اور سگریٹ نوشی خواتین کی تولیدی صحت کو بھی کافی زیادہ متاثر کرتی ہے۔ اس لیے ماں بننے کی خواہشمند خواتین کو چاہیے کہ وہ اس طرح کی تمام عادات کو اپنانے سے گریز کریں، کیونکہ یہ ہارمونل توازن میں خلل ڈال سکتی ہے۔ ’یہ ماہواری کی بے قاعدگی کا باعث بنتی ہے اور خواتین کے ایگز کو نقصان پہنچاتی ہے، جس کے باعث حمل ٹھہرنے میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں خاص طور پر خواتین کی زندگی میں یہ تمام چیزیں معمول زندگی بنتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے حمل، ماہواری اور ان سے جڑے مسائل کا سامنا شہروں میں بسنے والی خواتین کو سب سے زیادہ ہے، اور اس کے پیچھے اس طرح کا طرز زندگی ہے۔
مگر یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کے اتنے سخت کلچر، روایات اور اخلاقی اقدار کے باوجود بھی خواتین میں اس کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟
نشہ کرنے والی خواتین کی تعداد اعداد و شمار سے کہیں زیادہ؟
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سائیکولوجیکل ہیلتھ کیئر سینٹر کی کنسلٹنٹ سحرش افتخار نے بتایا کہ پاکستان میں عمومی طور پر خواتین کا نشے کے حوالے سے ڈیٹا کچھ خاص رجسٹرڈ نہیں ہوتا کیونکہ زیادہ تر خواتین چھپ کر تمباکو نوشی اور دیگر نشہ لیتی ہیں جس کے باعثِ وہ اس بات کو راز ہی رکھتی ہیں اور اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ پاکستانی کلچر، اخلاقیات اور آداب کے منافی سمجھا جاتا ہے اور میرا خیال ہے کہ نشہ کرنے والی خواتین کی تعداد ان اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے۔
سحرش افتخار کا کہنا تھا کہ صرف سگریٹ اور ویپنگ نہیں بلکہ ہیروئن اور آئس کی جانب بھی خواتین کا رجحان بڑھنا شروع ہوچکا ہے اور اس قسم کی چیزوں میں مبتلا زیادہ تر خواتین گھریلو زندگیوں کی ستائی ہوئی ہوتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ زیادہ تر وہ خواتین ہوتی ہیں جنہیں زندگی سے کوئی امید باقی نہیں رہ جاتی اور نہ ہی وہ اتنی تعلیم یافتہ ہوتی ہیں کہ خود کچھ کرکے نئی زندگی شروع کرسکیں۔ ’ان کی زندگیاں دکھوں اور تکلیفوں میں اتنی گھر جاتی ہیں کہ ان کو صرف دماغی سکون چاہیے ہوتا ہے پھر چاہے وہ زہر ہی کیوں نہ ہو‘۔
طالبات آئس کا استعمال کیوں کرتی ہیں؟
ایک رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے سحرش افتخار نے بتایا کہ چند سال قبل میڈیکل کی طالبات میں آئس کے استعمال کے حوالے سے انکشاف ہوا تھا جس کے بعد اس کی وجہ جاننے پر معلوم ہوا کہ آئس انسان کو الرٹ کر دیتی ہے، اسی لیے طالبات نے پڑھائی کے لیے آئس کا استعمال شروع کیا جن میں سے 2 سے 3 طالبات کی موت بھی واقع ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ آج کل کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ویپنگ اور سگریٹ کا رجحان فیشن اور ماڈرن ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اور بچیاں وہاں سے پھر عادی ہو جاتی ہیں، جنہیں بعد میں جنسی مسائل، حمل اور ماہواری جیسے مسائل کا ہونا عام ہوتا جارہا ہے۔
’یہ تمام خواتین شاید وقتی طور پر دماغی سکون کے لیے اپنی زندگیوں اور صحت کے ساتھ کھیل رہی ہیں مگر شاید یہ اس بات سے بالکل ناواقف ہیں کہ تمباکو نوشی کے نقصانات ہر روگ سے زیادہ ہیں اور وہ دھوئیں میں اپنے غم نہیں بلکہ زندگیاں اڑا رہی ہیں‘۔
مردوں کے مقابلے میں خواتین اسموکرز زیادہ خطرے میں
اسلام آباد رہیب سینٹر کے ڈائریکٹر کلنیکل سائیکالوجسٹ اینڈ ڈرگ ایڈکشن اسپیشلسٹ ڈاکٹر احتشام الحق نے سگریٹ اور ویپنگ کے نقصانات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ سگریٹ نوش خواتین کو بہت سی خطرناک بیماریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جن میں آسٹوپروسس، دل کی بیماری، سروائیکل کینسر، چھاتی کا کینسر اور ولور کینسر شامل ہیں۔
ڈاکٹر احتشام نے مزید بتایا کہ ایک تحقیق کے مطابق وہ خواتین جنہیں سگریٹ نوشی کی عادت ہوجائے ان میں مردوں کے مقابلے میں رگوں پر پڑنے والے منفی اثرات 5 گنا بڑھ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سگریٹ اور ویپنگ کی عادی خواتین کو فالج کا دُگنا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے اور ایک وقت گزرنے کے بعد جب وہ عادی ہو چکی ہوتی ہیں تو اس صورت میں سگریٹ ان کے ڈپریشن میں مزید اضافہ کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عورت کی نہ صرف تولیدی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ بچوں کی پیدائش سے پہلے اموات 20 گنا بڑھ جاتی ہیں۔