بجٹ کے بعد کون سی اشیا کتنی مہنگی ہوجائیں گی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کے مشکل معاشی حالات اور بڑھتی مہنگائی کے باعث امیر و غریب اور کاروباری و ملازمت پیشہ تمام افراد کو ہی سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ ہر سال جون میں پیش ہونے والے بجٹ پر شہریوں کی گہری نظر ہوتی ہے کہ اس بار بجٹ میں کون سی اشیا سستی ہوں گی اور تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہو گا تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے سخت معاہدوں کے باعث ہر سال ٹیکسز میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے جس سے مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔
معاشی ماہرین سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ بجٹ برائے سال 2024/25 کے بعد کون سی اشیا کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بجٹ کے بعد کتابوں، کاپیوں، دودھ، آٹا، چاول، زرعی اشیا، ٹریکٹر اور چائے پر سیلز ٹیکس عائد کرنے سے ان تمام کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آئے گا جبکہ سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے سے تقریباً تمام ہی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔
معاشی تجزیہ کار شعیب نظامی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ میں آئی ایم کی شرائط پر بجلی اور گیس مزید مہنگی کر کے سبسڈی کم کی جائے کی جس سے مختلف اشیا گی پیداواری قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور مہنگائی بڑھے گی۔
ٹیکسز میں 1500 ارب روپے کا اضافہ عوام کی مشکلات بڑھا دے گا
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بجٹ میں عوام سے 1500 ارب روپے کے اضافے سے 12 ہزار 900 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف رکھا جائے گا جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔
شعیب نظامی کے مطابق آئندہ بجٹ میں آئی ایم ایف کے مطالبے پر مختلف کھانے پینے کی اشیا پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کردیا جائے گا اور پیکنگ والا آٹا، دودھ اور چاول پر سیلز ٹیکس لگایا جائے گا جس سے روز مرہ کے کھانے کی بنیادی اشیا میں 15 فیصد تک اضافہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سگریٹ اور سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی جائے گی جبکہ ٹریکٹرز سمیت زراعت سے وابستہ تمام اشیا پر آئی ایم ایف کے مطالبے پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھادی جائے گی۔
معاشی تجزیہ کار شعیب نظامی کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زیرو ریٹڈ سیل ٹیکس سیکٹر پر 5 سے 10 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے، اب فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس چھوٹ 30 جون کو ختم کردیے جانے کا بھی امکان ہے جس سے فاٹا سے ملک بھر میں فروخت کے لیے آنے والی پتی اور دیگر اشیا کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔
کتابیں، کاپیاں اور پینسل پر ٹیکس چھوٹ ختم ہوجائے گی
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے کتابوں پر بھی سیلز ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہوا ہے اس سے تعلیمی شعبے میں بھی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا اور کتابیں اور کاپیاں مہنگی ہوں گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف نے مشق کی کتابوں اور رجسٹرڈ کتابوں، پینسل اور پین پر بھی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔
سیلز ٹیکس 19 فیصد کردیا جائے گا
سینیئر صحافی تنویر ہاشمی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ میں چونکہ حکومت کو نئے ٹیکس عائد کرنے اور پہلے سے عائد ٹیکسز میں اضافہ کرنا ہے اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ بجٹ کے بعد تمام ہی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا اس وقت تمام اشیا پر سیلز ٹیکس 18 فیصد وصول کیا جا رہا ہے جسے آئندہ بجٹ میں بڑھا کر 19 فیصد کر دیا جائے گا، ویسے تو یہ محض ایک فیصد کا اضافہ نظر آ رہا ہے تاہم اس کے باعث تمام اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا معاملہ ڈانوا ڈول ہے
تنویر ہاشمی نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں موبائل فون یا دیگر کھانے پینے کی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے یا کمی کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کی جانب سے یہ تجویز آئی ہے کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کو کم کیا جائے تاکہ امپورٹ میں اضافہ ہو سکے تاہم وزارت کامرس اس کی مخالفت کر رہی ہے اور مؤقف اختیار کر رہی ہے کہ ایسا کرنے سے ملک کا تجارتی خسارہ بڑھے گا تو اس فیصلے کے بعد ہی واضح ہو گا کہ امپورٹڈ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا یا کمی ہو گی۔