لوک سبھا انتخابات کے نتائج آج متوقع، مودی پھر وزیر اعظم بن جائیں گے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)انڈیا میں یکم جون کو لوک سبھا کے انتخابات کے ساتوں مرحلے مکمل ہونے کے بعد آج نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ دنیا کی سب سے بڑی ’جمہوریت‘ میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ایک مرتبہ پھر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جیت اور نریندر مودی کے مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔
بھارتی الیکشن کمیشن نے اب تک 171 حلقوں کے نتائج جاری کیے ہیں جن میں سے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت میں حکمران اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے 91 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد (انڈیا) نے 47 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جن میں سے 33 نشستیں کانگریس جبکہ 15 نشستیں دیگر جماعتوں کو ملی ہیں۔
ایگزٹ پولز کے مطابق، 543 نشستوں پر مشتمل بھارتی لوک سبھا میں سادہ اکثریت حاصل کرنے یا حکومت بنانے کے لیے ایک جماعت یا اتحاد کو 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں اور اب تک کے غیراعلانیہ نتائج کے مطابق حکمران جماعت بی جے پی اپوزیشن اتحاد انڈیا سے آگے ہے اور اپنی حکومت برقرار رکھنے کی جانب گامزن ہے۔

بھارتی الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ریکارڈ 642 ملین افراد نے اس بار لوک سبھا انتخابات میں اپنے ووٹ کاسٹ کیے تھے لیکن اس کے باوجود اس بار ووٹر آؤٹ 66.3 فیصد رہا جو 2019 کے لوک سبھا کے انتخابات سے ایک فیصد کم ہے۔
بی جے پی نے 2019 میں 303 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے حکومت بنائی تھی۔ ایگزٹ پولز کے مطابق، اس بار این ڈی اے 400 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکتی ہے جن میں سے 370 نشستیں بی جے پی کو ملنے کا توقع ظاہر کی جارہی ہے۔
بی جے پی کیوں جیت رہی ہے؟
انڈین ایکسپریس کے مطابق، بی جے پی کی سربراہی میں حکمران اتحاد این ڈی اے کے گزشتہ دور حکومت میں ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ متنازعہ رام مندر کی تعمیر کا وعدہ پورا کیا گیا، جو اس مرتبہ لوک سبھا کے انتخابات میں اس کی جیت کا سب سے بڑا سبب ہوگا۔
مودی کے دور حکومت میں بھارت معیشت میں بہتری آئی اور نریندر مودی ایک مضبوط رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ تاہم ان کے دور اقتدار میں ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ ان پر اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ کارروائیاں کرنے اور بھارتی سیاست اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے الزامات بھی عائد کیے گئے۔