پی پی 32گجرات؛ پرویز الٰہی کی دھاندلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) الیکشن کمیشن نے پی پی 32 گجرات میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی دھاندلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ پی پی 32 گجرات ضمنی انتخاب مبینہ دھاندلی پر چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل پرویز الہٰی نے کہا کہ آر او کی رپورٹ ہمیں موصول ہوگئی ہے، عام انتخابات میں پی پی 34 کے آر او کو ہی ضمنی انتخاب میں پی پی 32 میں لگا دیا گیا، ہمیں کاغذات نامزدگی بھی جمع نہیں کروانے دیے جا رہے تھے، پورے حلقے میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی، 158 میں سے 70 پولنگ اسٹیشنز سے پولنگ ایجنٹس کو پولیس نے اٹھا لیا۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے ایف آئی آر کی نقل الیکشن کمیشن میں جمع کروا دی۔ ممبر خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمیں کیا معلوم کہ وہ سب آپ کے پولنگ ایجنٹ تھے؟ اتھارٹی لیٹر کہاں ہیں؟ وکیل پرویز الٰہی نے کہا کہ پولنگ ایجنٹس کو اٹھانے کے بعد جعلی ووٹ ڈالے گئے، مہریں لگائی گئیں، 11 پولنگ اسٹیشنز پر ہمارے ووٹرز کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا، 15 پولنگ اسٹیشنز پر 10 فیصد ووٹ ڈالے گئے، پانچ پولنگ اسٹیشنز ایسے ہیں جہاں 91 فیصد سے 100 فیصد تک ووٹ ڈالے گئے، حلقے میں مختلف پولنگ اسٹیشنز پر مرے ہوئے لوگوں کے ووٹ ڈالے گئے، ہم نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جمع کروائے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ نے دستاویزات کی ایڈوانس کاپی فریق دوئم کو کیوں فراہم نہیں کیں، جس پر وکیل پرویز الٰہی نے بتایا کہ میں قانون کے تحت ایڈوانس کاپی فراہم کرنے کا پابند نہیں ہوں۔ چیف الیکشن کمشنر نے وکیل پرویز الہٰی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ کسی وکیل نے کہا ہے کہ وہ دستاویزات کی کاپی فراہم کرنے کا پابند نہیں۔ پرویز الٰہی کے وکیل نے الیکشن کمیشن سے معذرت کر لی۔ چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ جو لوگ فوت ہو چکے ہیں ان کی تفصیلات فراہم کریں۔
وکیل پرویز الہٰی نے کہا کہ بیرون ملک موجود متعدد ووٹرز کے بھی ووٹ ڈالے گئے۔ وکیل نے دھاندلی کی تحقیقات کی استدعا بھی کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کہنا چا رہے ہیں اگر کسی ایک پولنگ اسٹیشن میں 10فیصد سے کم خواتین کے ووٹ ہوں تو حلقے کے الیکشن دوبارہ ہوں گے۔ وکیل نے کہا کہ نہیں میرا پوائنٹ یہ نہیں ہے لیکن پوائنٹ کا حصہ یہ ہے، 68 فیصد پولنگ اسٹیشنز میں ووٹ کاسٹ 90 فیصد سے زائد ہے، ان پولنگ اسٹیشنز کے نتائج دیے گئے ہیں۔
وکیل موسی الٰہی نے دلائل میں کہا کہ بتایا جا رہا ہے پولنگ ایجٹنس بھی منڈی بہاؤ الدین سے لانے پڑے ہیں، خواتین سے متعلق کہتے ہیں کہ روگا گیا وہ بطور ثبوت پیش کریں، کاونٹر فائل آئے گی جس پر طے ہوگا لیکن خواہشات پر نہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کمیشن اس متعلق انکوئری کرے۔ وکیل نے کہا کہ کمیشن کو یہ مطمئن کریں گے کہ کیوں انکوائری ضروری ہے، انوں نے صرف خواہش پر انکوئری کا کہا ہے کوئی ثبوت نہیں دیا۔
وکیل پرویز الٰہی نے کہا کہ ماسک پہنے لوگوں نے پولنگ اسٹیشنز پر قبضہ کر کے ٹھپے لگائے، کئی پولنگ اسٹیشنز پر خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح 10 فیصد سے کم ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں اس بنیاد پر الیکشن کالعدم قرار دے دیں؟ اس طرح کریں تو پورے ملک کا الیکشن فارغ ہو جائے گا، آپ تحقیقات چاہتے ہیں یا حلقے کا الیکشن کالعدم قرار دینا؟ وکیل پرویز الہیٰ نے کہا کہ تحقیقات میں میرے الزامات ثابت ہوں تو الیکشن کمیشن پورے حلقے کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔
وکیل موسیٰ الہیٰ نے کہا کہ پرویز الٰہی کے پولنگ ایجنٹس دوسرے شہروں سے بلائے گئے، صرف الزامات لگائے گئے کہ مرے ہوئے اور بیرون ملک مقیم لوگوں نے ووٹ ڈالے، جن حلقوں میں مرے لوگوں کے ووٹ ڈالنے کا الزام ہے وہاں پرویز الٰہی جیتے ہیں، الزامات کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن معاملہ ٹریبونل کو بھجوا دے۔ دلائل کے بعد الیکشن کمیشن نے پرویز الٰہی کی دھاندلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔