متاثرین گلگت ایئرپورٹ کا 7 جون کو احتجاج کا اعلان، 2 اہم مطالبات کیا ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)یہ ہماری تیسری نسل بھی پیدا ہوچکی اور ہم 75 برس گزرنے کے باوجود ایئرپورٹ میں آنے والی زمینوں کے معاوضوں سے محروم ہیں، یہ کہنا ہے آصف حسین کا جو کشروٹ گلگت کے رہائشی ہیں، ان کے مطابق ایئرپورٹ کی تعمیر کے وقت صرف 3 روز میں بے گھر کردیا گیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ معاوضوں کی ادائیگی کے معاملے پر ہمیں مسلسل ٹرخایا جارہا ہے، اسی لیے ہم نے احتجاج کا اعلان کیا۔ ’اس سے قبل بھی کئی بار احتجاج کیا مگر صرف یقین دہانیاں ہی کرائی گئیں کہ معاوضوں کی ادائیگی ہوگی جبکہ زمین کی جگہ زمین اور گھر دیا جائے گا مگر ایسا ممکن نہیں ہوسکا‘۔
گلگت بلتستان کے صدر مقام گلگت میں ایک چھوٹا سا ہوائی اڈا موجود ہے، قیام پاکستان کے بعد گلگت کے عوام نے حکومت پاکستان کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی زیرکاشت زمینیں ہوائی اڈے کی تعمیر کے لیے سرکار کو فراہم کردیں اور رضاکارانہ طور پر خدمات بھی انجام دیں۔
ہوائی اڈے کی تعمیر کے موقع پر حکومت نے متاثرین کو زمینوں کے معاوضے دینے کے علاوہ متبادل گھر دینے کا بھی وعدہ کیا تھا مگر آج تک متاثرین کو زمین فراہم کی گئی اور نا ہی معاوضے ادا کیے گئے ہیں۔
48 روپے فی کنال کے حساب سے معاوضوں کا اعلان مسترد
آصف حسین کے خاندان سمیت 128 مقامی گھرانوں کو کہا گیا کہ وہ اپنی 470 کنال اراضی حکومت کے حوالے کردیں۔ اس کے بعد 48 روپے فی کنال کے حساب سے معاوضے ادا کرنے کی بات کی گئی مگر متاثرین نے اسے قبول کرنے سے انکار کیا۔ ’اس سے قبل پڑی بنگلہ میں 1400 کنال زمین متاثرین کو دینے کا بھی وعدہ کیا گیا لیکن عملدرآمد نہیں ہوسکا، جبکہ چھلمش داس میں متاثرین کو زمین فراہم کرنے کا وعدہ بھی تاحال وعدہ ہی ہے‘۔
آصف حسین نے کہاکہ اب ہماری تیسری نسل بھی بوڑھی ہورہی ہے مگر زمینوں کے معاوضے نہیں ملے، وفاقی محتسب نے حکم جاری کیا تھا مگر صوبائی حکومت اور بیوروکریسی کی جانب سے حیلے بہانے کیے جارہے ہیں۔
متاثرین ایئرپورٹ کے 2 اہم مطالبات کون سے ہیں؟
متاثرین گلگت ایئرپورٹ کا پہلا مطالبہ ہے کہ کہ وفاقی محتسب کے فیصلے کے مطابق انہیں متبادل زمین یا معاوضہ دیا جائے۔
متاثرین کا دوسرا اہم مطالبہ یہ ہے کہ اگر گلگت بلتستان میں زمین موجود نہیں تو پاکستان کے کسی بھی شہر میں زمین فراہم کردی جائے۔
آصف حسین کے مطابق وفاقی محتسب نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ زمین کے بدلے زمین اور گھر کے بدلے گھر فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔
گلگت ایئرپورٹ کے متاثرین 8 ہزار نفوس پر مشتمل
گلگت ایئرپورٹ کے متاثرین اس وقت تقریباً 8 ہزار نفوس پر مشتمل ہیں جنہوں نے احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے۔ وہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ پہلے احتجاج کریں گے، پھر گلگت ایئرپورٹ پر دھرنا دیں گے۔
متاثرین کے مطابق احتجاج کا اعلان اعلیٰ اداروں کے فیصلوں کے باوجود حق نہ ملنے پر کیا گیا ہے، اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان اور وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان پر عائد ہوگی۔