عوام پر مان مانی نہیں کی جاسکتی، چمن دھرنے پر طاقت کا استعمال خلاف قانون ہے، وکلا تنظیمیں


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وکلا تنظیموں کی جانب سے چمن میں جاری دھرنے کو طاقت کے ذریعے سبوتاژ کرنے کی مذمت کی۔ اس حوالے سے پاکستان بار کونسل کے ممبر منیراحمد خان کاکڑ ایڈووکیٹ نے چمن میں طاقت کے استعمال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ عوام کے جان ،مال کاتحفظ ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے ،بنیادی حقوق کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں ریاست اور حکومت اپنے شہریوں کو حقوق دینے کی بجائے ان پر طاقت کااستعمال کررہی ہے جو سوالیہ نشان ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز چمن میں پیدا ہونے والی صورتحال پرردعمل دیتے ہوئے کیا۔ منیراحمد خان کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہاکہ چمن کا مسئلہ مل بیٹھ کر حل کیاجاسکتاہے لیکن بدقسمتی سے چمن پرلت کو احتجاج پر بیٹھے 8ماہ گزر گئے اور ریاست وحکومت ان کامسئلہ حل نہیں کرپارہی اور اب طاقت کااستعمال کرکے ریاست اپنی ناکامی ظاہر کررہی ہے ،موجودہ حکمران عوام کے امیدوں کی بجائے ان کیلئے مشکلات کاباعث بن رہی ہے حالانکہ عوام کے جان ومال کا تحفظ آئینی ذمہ داری اور روزگار کے مواقع فراہم کرنا ان کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہیں یہاں جمہوری طریقے سے مسائل کو حل کرنے کی بجائے معاملات کو گمبھیر بنائے جارہے ہیں ،چمن بارڈر پر رہائش پذیر عوام کو روزگار کے مواقع کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے بارڈر ٹریڈ کو فروغ دیکر یا پھر مقامی سطح پر روزگار مہیا کیاجائے بدقسمتی سے ہمارے ہاں پالیسی میکرز اپنے فائدہ کی بجائے نقصان کیلئے پالیسیاں مرتب کررہے ہیں ۔بزور بندوق انسانوں کو اپنے جائز مطالبات سے بے دخل کرنے کی کوشش سے انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے ۔ علاوہ ازیں بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد افضل حریفال ایڈووکیٹ نے چمن میں موجودہ حالات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ریاست اور حکومت معاملے کو گمبھیر بنانے کی بجائے ان کے حل کیلئے موثر اقدامات اٹھائیں ،8ماہ سے بیٹھے ہزاروں لوگوں کامسئلہ ریاستی طاقت کے ذریعے حل کرنے سے انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے ،وفاقی وصوبائی حکومتیں اپنی نااہلی چھپانے کیلئے طاقت ضلعی انتظامیہ کے ذریعے طاقت کااستعمال کررہی ہے جو نیک شگون نہیں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا۔ محمد افضل حریفال ایڈووکیٹ نے کہاکہ چمن سے لےکر سوات تک افغانستان کے ساتھ مختلف مقامات اور بلوچستان میں ایران کے ساتھ مختلف مقامات پرلوگوں کی آمد و رفت کیلئے راستے کھول دیئے جائے،بلوچستان بالخصوص چمن کے عوام پر روزگار کے دروازے بند کئے جارہے ہیں موجودہ حکمران جن سے متعلق ویسے بھی عوام میں بداعتمادی بڑھ رہی ہے ان کے ایسے منفی اقدامات سے لوگ مزید بددل ہوجائیںگے جس کے انتہائی تباہ کن اثرات ہونگے ،بلوچستان قبائلی صوبہ ہے جہاں کے اپنے روایات ہیں لیکن بدقسمتی سے ہماری حکمران آئین ،قانون اور روایات کو پس پشت ڈال کر اپنی من مانی کررہی ہے کوئی بھی حکومت یا ریاست صرف من مانی سے نہیں چلائی جاسکتی ،آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر ہی مسائل حل کئے جاسکتے ہیں طاقت سے آج تک دنیا میں کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوا لہٰذا وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ میرسرفرازبگٹی ہوش کاناخن لیں اور چمن کے مسئلے کا پرامن حل نکالیں ۔