این 65 بولان شاہراہ دس سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار، تعمیر میں ناقص میٹریل کا استعمال


بولان(قدرت روزنامہ)بلوچستان کی اہم شاہراہوں میں سے این 65 بولان شاہراہ سے اندرون بلوچستان سے مال بردار گاڑیاں اور پبلیک ٹرانسپورٹ اندرون سندھ، پنجاب اور کے پی کے کی جانب روزانہ کی بنیاد پر رواں دواں رہتی ہیں، گزشتہ دس سال سے شاہراہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، این ایچ اے بلوچستان کے اعلیٰ افسران کی عدم دلچسپی اور کمیشن و کرپشن کی بدولت کی وجہ سے رہی سہی کسر 2022 کے طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے این 65 بولان شاہراہ کو خستہ حال بن کر تنگ کر دیا ہے خستہ حال اور تنگ ہونے سے چار صوبوں کے اندرونی شہروں سے چلنے والی مال بردار گاڑیاں اور پبلیک ٹرانسپورٹ مالکان کو شدید مشکلات اور لاکھوں کروڑوں کا نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے 1500 کلو میٹر کا فاصلہ 24 گھنٹوں میں طے ہو رہا ہے جبکہ ڈھاڈر سے کوئٹہ کے درمیان کا 150 کلو میٹر کا فاصلہ تین گھنٹے والا سفر 12 سے چوبیس گھنٹوں میں طے ہونے سے ڈپریشن کا شکار ہونے کی وجہ سے کئی مال بردار گاڑیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ مالکان نے کوئٹہ کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے صوبے بلوچستان کے تاجروں کو بھی بھاری بھر نقصان ہو رہا ہے محکمے این ایچ اے کی جانب سے مقامی ٹھیکیداروں سے کمیشن و کرپشن کی ملی بھگت سے شاہراہ کو کئی مقامات پر ناقص میٹریل کا لگوایا جارہا ہے جو تین سے چھ ماہ بعد دارڑیں پڑ کر منہدم ہو کر گر جاتا ہے این 65 بولان شاہراہ پر گزشتہ دس سال سے ناقص میٹریل استعمال کرکے محکمہ این ایچ اے اور ٹھیکیدار آرام سکوں سے کرپشن کرکے کمیشن گھر بیٹھے بنک بیلنس بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ہے محکمہ این ایچ اے نے بولان شاہراہ کو اپنی کرپشن کی سونے کی کھان کی جاگیر بنا رکھی ہے این ایچ اے کے چیئرمین نے بلوچستان میں محکمہ این ایچ اے کے افسران کی کرپشن و کمیشن کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے این 65 بولان شاہراہ پر گزشتہ دس سال سے ناقص میٹریل استعمال کرکے کمیشن و کرپشن کی جارہی ہے این ایچ اے بلوچستان کے نا اہل اعلی آفیسران کا ٹھیکیداروں سے ملی بھگت کرکے شاہراہ کو اپنی کرپشن کی جاگیر کر لی ہے کچھی کے سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے این ایچ اے پاکستان کے چیئرمین کے خلاف سخت نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔