کوئٹہ میں پانی کی قلت کا مسئلہ سنگین تر ہوگیا، اصل وجہ کیا ہے؟


کوئٹہ (قدرت روزنامہ) پانی قدرت کی بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے جس پر انسانی زندگی کا سارا دارومدار ہے۔ یہ ایک ایسی نعمت ہے جس کے بنا انسانی وجود کا ہونا ناممکن ہے۔ ایسے میں اگر سوچا جائے کہ مستقبل میں ایک علاقے میں پانی ہی نہ ہو تو کیا وہاں بسنا ممکن ہے۔ دراصل پاکستان کے شمال مغربی صوبے بلوچستان کے دل وادی کوئٹہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور جیسے جیسے درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے ویسے ہی شہر میں قلت آب کا مسئلہ بھی سر اٹھانے لگا ہے۔
ادارہ برائے شماریات کی حالیہ مردی شماری کے مطابق وادی کوئٹہ کی آبادی 26 لاکھ سے زائد ہے۔ ان 26 لاکھ افراد کو روزانہ کی بنیاد پر پانی جیسی بنیادی سہولت درکار ہے لیکن حکومت کی جانب سے ان کی یہ ضرورت بھی پوری نہیں کی جارہی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق کوئٹہ کی پانی کی یومیہ ضرورت 6 کروڑ گیلن ہے لیکن محکمہ واسا عوام کو صرف ڈھائی کروڑ گیلن فراہم کر رہا ہے جس کی وجہ سے یومیہ ساڑھے 3 کروڑ گیلن پانی عوام کو نہیں مل رہا۔ اس ساڑھے 3 کروڑ گیلن پانی کے شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے عوام کو ٹینکروں کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔

کوئٹہ کے رہائشی محمد شعیب نے بتایا کہ ان کے علاقے میں ہر 2 دن کے بعد ایک گھنٹے کے لیے محکمہ واسا کی جانب سے پانی دیا جاتا ہے ایسے میں 11 افراد پر مشتمل خاندان کے پانی کی ضرورت کو ایک گھنٹے میں کیسے پورا کیا جاسکتا ہے اسی لیے ہر ماہ 5 سے 6 پانی کے ٹینکر ڈلوانے پڑتے ہیں تاکہ پانی کی ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔
محمد شعیب نے بتایا کہ شہر کے علاقوں میں 20 سے 30 ہزار گیلن والا ٹینکر 2 سے ڈھائی ہزار روپے میں ملتا ہے اور اگر مہینے میں 5 ٹینکرز بھی ڈلوائے جائیں تو 10 سے 15 ہزار روپے صرف پانی پر لگ جاتے ہیں ایسے میں بجلی اور گیس کے بل بھی غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ گھروں میں پانی میسر نہیں جبکہ لاکھوں ٹینکرز پانی لیے شہر میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔

محکمہ واسا کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ کوئٹہ میں 435 سرکاری جبکہ 2 ہزار سے زائد پرائیویٹ ٹیوب ویلز نصب ہیں لیکن ان ٹیوب ویلز میں سے اکثر خراب ہونے کے باعث بند پڑے ہیں جبکہ پانی سطح نیچے چلی جانے کے باعث کئی ٹیوب ویل اب ویسے ہی خشک ہوچکے ہیں۔
افسر نے مزید بتایا کہ سونے پر سہاگا یہ ہے کہ محکمہ واسا اس وقت کیسکو کا 75 کروڑ واجبات کا مقروض ہے جس نے کئی ٹیوب ویلوں کے کنکشنز منقطع کردیے ہیں جس کی وجہ سے شہر میں پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش ہے۔

کوئٹہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہیں 21 ویں صدی میں بھی پانی جیسی بنیادی سہولت میسر نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ شہر میں پانی کی قلت دور کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔