بجٹ کے بعد کون سی اشیا سستی ہونے کا امکان ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کے مشکل معاشی حالات اور بڑھتی مہنگائی کے باعث امیر و غریب اور کاروباری و ملازمت پیشہ تمام افراد کو ہی سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ ہر سال جون میں پیش ہونے والے بجٹ پر شہریوں کی گہری نظر ہوتی ہے کہ اس بار بجٹ میں کون سی اشیا سستی ہوں گی اور تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہو گا، آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے سخت معاہدوں کے باعث ہر سال ٹیکسز میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے جس سے مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہی ہوتا ہے تاہم اس مرتبہ کوئی اشیا ایسی بھی ہیں کہ جو سستی ہوجائیں گی۔
معاشی ماہرین سے گفتگو کے دوران ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ بجٹ برائے سال 2024/25 کے بعد کون سی اشیا کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز ہے اگر ایسا ہوجاتا ہے تو صنعتی مشینری، ادویات کا خام مال، زرعی آلات، مختلف کیمیکلز اور بچوں کے دودھ سمیت دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔
علاوہ ازیں اجناس کی وافر سپلائی ہونے کے باعث بھی قیمتوں میں کمی متوقع ہے جبکہ صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے جس سے پیداواری لاگت کم ہوگی اور چیزیں سستی ہوسکیں گی۔
زراعت کے شعبے کی کچھ اشیا سستی ہونے کا امکان
معاشی تجزیہ کار شعیب نظامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے شعبے سے چند اشیا کے سستے ہونے کا امکان ہے۔
شعیب نظامی نے کہا کہ زرعی ادویات اور کھادوں پر ٹیکس کم ہونے کا امکان ہے اس کے علاوہ باہر سے منگوائے جانے والے زرعی آلات پر بھی ٹیکس کم کرنے کی تجویز ہے تو ہو سکتا ہے پیداواری اخراجات کم ہونے سے بعض اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی واقع ہوجائے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت صنعتوں کو مہنگی بجلی دے رہی ہے جس کے باعث پیداواری لاگت زیادہ ہے اور صنعتی اشیا کی چیزیں مہنگی ہے، آئندہ بجٹ میں صنعتوں کو دی جانے والی بجلی کی قیمتیں بھی کم کرنے کی تجویز زیر غور ہے جس سے پیداواری لاگت کم ہو گی اور اشیا نسبتاً کم قیمت پر فروخت ہونے کے لیے مارکیٹ میں آئیں گی۔
مزید ٹیکس لگائے جانے پر غور
معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک قرض پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے تو اس لیے اس قرض کی واپسی کے لیے حکومت اس بجٹ میں مزید ٹیکس عائد کرے گی جبکہ جن اشیا پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ تھی اب تو ان پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے تو اس لیے عمومی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ سب کچھ مہنگا ہی ہو گا۔
شہباز رانا نے کہا کہ بجٹ کے بعد کھانے پینے کی اشیا کے مزید سستے ہونے کا امکان ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں اجناس ضرورت سے زائد مقدار میں موجود ہیں اور خریداروں کی تعداد نسبتاً کم ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے مہنگائی میں کمی ہوئی ہے اور بجٹ کے بعد ان اشیا کی قیمتوں میں مزید کمی آئے گی۔
موبائل فون کالز سستی ہوسکتی ہیں
شہباز رانا کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز سامنے آئی ہے کہ موبائل فون سمز پر جو 12 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس ہے اس کو ٹیکس نیٹ میں شامل لوگوں کے لیے ختم کر دیا جائے تو ہو سکتا ہے کہ بجٹ کے بعد موبائل فون کالز سستی ہو جائیں۔
سینیئر صحافی تنویر ہاشمی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف دونوں کی جانب سے ایک تجویز سامنے آئی ہے کہ امپورٹڈ اشیا پر جو ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہوتی ہے اس میں کچھ کمی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ گو فی الحال تو اس تجویز کی وزارت کامرس مخالفت کر رہی ہے اور مؤقف اختیار کر رہی ہے کہ اس سے ملک کا تجارتی خسارہ بڑھے گا لیکن اگر یہ ریگولیٹری ڈیوٹی کم ہو جاتی ہے تو صنعتی مشینری، ادویات کا خام مال، زرعی آلات، مختلف کیمیکلز اور بچوں کے دودھ سمیت دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔