مودی وزیراعظم کا حلف اٹھائیں گے مگر حکومت کیسے چلائیں گے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بھارت میں ایوان زیریں (لوک سبھا) کے انتخابات میں کوئی بھی جماعت واضح برتری حاصل نہ کرسکی، ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ کونسا اتحاد حکومت بنائے گا تاہم نریندر مودی کے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم بننے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کی ایک رپورٹ کے مطابق، حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انتخابات میں اکثریت حاصل نہیں کرسکی اور اس مرتبہ بی جے پی کے مرکزی وزرا بھی شکست شکست سے دو چار ہوئے ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ نریندر مودی 8 جون کو وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے انھوں نے گزشتہ روز اپنے دفتر میں کابینہ کمیٹی کا اجلاس بھی بلایا تھا جس میں حکومت سازی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
لوک سبھا کے انتخابات میں کانگریس نے غیرمتوقع طور پر بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اپوزیشن اتحاد انڈیا نے مجموعی طور پر 234 نشستیں جیتی ہیں جن میں سے 99 کانگریس کی ہیں۔
دوسری جانب بی جے پی کی سربراہی میں حکمران اتحاد ’نیشنل ڈیموکریٹک الائنس‘ (این ڈی اے) کو 292 نشستیں ملی ہیں۔ تاہم بی جے پی واحد جماعت کے طور پر حکومت سازی کے لیے مطلوبہ کم از کم 272 سیٹیں حاصل کرنے میں ناکام رہی، بی جے پی کو انتکابات میں 240 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
مودی اپنی خواہش کے مطابق حکومت چلا سکیں گے؟
بھارتی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور بالخصوص نریندر مودی اپنی خواہش کے مطابق حکومت نہیں چلا پائیں گے کیونکہ فیصلہ سازی میں حکمران اتحاد میں شامل 2 جماعتوں تیلگو دیسم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کا بھی اہم کردار ہوگا۔
وائس آف امریکا کے مطابق، ’ان دونوں پارٹیوں کو مجموعی طور پر 28 سیٹیں ملی ہیں۔ ٹی ڈی پی کے رہنما چندربابو نائیڈو اور جے ڈی یو کے رہنما نتیش کمار کا بی جے پی سے پرانا رشتہ ہے لیکن اس رشتے میں اتار چڑھاؤ بھی آتے رہے ہیں۔‘
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دونوں جماعتیں ون نیشن ون الیکشن اور یونیفارم سول کوڈ جیسے بعض معاملات پر بی جے پی سے اختلاف رکھتی ہیں اور حکمران اتحاد سے راہیں جدا بھی کرسکتی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ لوک سبھا کے انتخابات میں ووٹرز نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور کسی ایک پارٹی کو مکمل اکثریت نہیں دی۔ انتخابی نتائج کا پیغام بہت واضح ہے کہ بھارتی ووٹرز خصوصاً اقلیتوں، دلتوں، قبائلیوں اور دیگر پسماندہ طبقات نے بی جے پی کی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔