کیا صارم برنی کی گرفتاری امریکا کے کہنے پر ہوئی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)انسانی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیے جانے والے سماجی رہنما صارم برنی کے معاملے پر امریکا کا ردعمل بھی سامنے آگیا، امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق انسانی اسمگلنگ، بچوں کی خرید و فروخت اور غیر قانونی گود لینے جیسے جرائم کی روک تھام پاکستان اور امریکا کے باہمی دلچسپی کے شعبے ہیں، اور پاکستان کے اس الزام کو سراہتے ہیں۔

واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا اپنی ذمہ داریوں پر سنجیدہ ہے، اور غیر قانونی طریقے سے اسمگل ہونے والے بچوں کی روک تھام کرے۔ اس عمل میں شامل بچوں اور خاندانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے، اور ایسے اقدمات پر نظر رکھے۔
معروف سماجی کارکن صارم برنی کو بدھ کو کراچی ایئر پورٹ پر وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) حکام نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ امریکہ سے کراچی پہنچے تھے۔
خیال رہے ایف آئی اے حکام کے مطابق صارم برنی کو امریکی ادارے کی شکایت پر گرفتار کیا گیا، اور بتایا گیا کہ ان پر الزام ہے کہ ان کے ٹرسٹ نے بچوں کو غیر قانونی طریقے سے امریکا میں مقیم جوڑوں کو گود کے لیے دیا۔

ایف آئی اے کے مطابق تمام بچوں کے حوالے سے یہ کہا گیا کہ انہیں سینٹر کے باہر کوئی چھوڑ گیا تھا۔ لیکن تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ان بچوں کو ان کے والدین اور لواحقین کی ملی بھگت سے امریکا بھیجا گیا۔
انسداد انسانی اسمگلنگ کے شعبے کے حکام نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ 17 بچوں کو خلاف ضابطہ امریکا بھجوانے کے شواہد سامنے آئے ہیں جس کے بعد صارم برنی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
ایف آئی اے حکام نے صارم برنی کو ایئر پورٹ سے گرفتار کرکے ایف آئی اے کے ہیومن ٹریفکنگ سرکل صدر میں منتقل کر دیا۔

صارم برنی کی اہلیہ کے مطابق جو الزامات ان کے شوہر پر لگائے گئے ہیں وہ انتہائی گھٹیا نوعیت کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر کی گرفتاری کی خبر نے انہیں چونکا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتی ہیں کہ جو ان کے ملک کے اوپر آئے۔
واضح رہے کہ صارم برنی کے خلاف انسانی اسمگلنگ کے الزام میں درج مقدمے میں حیا نامی نومولود بچی کو امریکا اسمگل کرنے کا الزام عائد کیا گیا، درج مقدمے کے مطابق صارم برنی نے گزشتہ ایک سال میں 20 نومولود بچوں کو امریکی والدین کو گود دینے کے نام پر اسمگل کیا۔