مقبوضہ کشمیر میں پابندسلاسل شیخ عبدالرشید کی جیت مودی سرکار کے منہ پر طمانچہ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار کی ظلم و بربریت کی پالیسی کو ووٹرز نے مسترد کردیا، جیل میں قید آزاد امیدوار شیخ عبدالرشید عرف انجینیئر رشید کی شاندار جیت ہندو انتہاد پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کے منہ پر طمانچہ کے مترادف ہے۔
شیخ عبدالرشید کی بارہمولہ کی نشست سے کامیابی مقبوضہ وادی کی سیاست کا رخ بدلنے کی امید ثابت ہوسکتی ہے۔
انجینیئر عبدالرشید کی انتخابی مہم ان کے 24 سالہ بیٹے ابرار نے انتہائی کامیابی سے چلائی، اس مہم کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ انتخابی مہم جذبے اور جنون سے بھرپور تھی۔
انجینیئر عبدالرشید کی انتخابی مہم کو ان کی ٹیم نے بھرپور انداز سے چلایا اور گھر گھر ان کی جانب سے امید کا پیغام پہنچایا، انجینیئر عبدالرشید کی جیت کے اعلان کے ساتھ ہی ان کے ووٹرز کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی، ان کے ووٹرز نے جیت کی خوشی میں فلک شگاف نعرے لگائے۔

شیخ عبدالرشید کی بارہمولہ سے شاندار جیت سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کے باشعورعوام کو زیادہ دیر تک آزادی کی نعمت سے محروم نہیں رکھ سکتی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کا نعرہ ’اب کی بار 400 پار‘ کا نعرہ حقیقت نہ بن سکا
لوک سبھا کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھاری اکثریت سے جیت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، بھارتی میڈیا اور سرویز ایجنسیز کے ایگزٹ پول غلط ثابت بری طرح غلط ثابت ہوئے ہیں۔

بی جے پی اتحاد این ڈی اے بھاری اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا اور تکبر میں مبتلا مودی کو حکومت سازی کے لیے چھوٹی چھوٹی جماعت کے در پر جانا پڑے گا، بھارتیہ جنتا پارٹی کو حکومت سازی کے لیے ان جماعتوں کو بھی ساتھ ملانے کی کوشش کرے گی جن سے نریندر مودی بات تک کرنا پسند نہیں کرتے۔
بی جے پی نے انتخابی نعرہ ’اب کی بار 400 پار‘ لگایا تھا تاہم انتہا پسند جماعتوں کا اتحاد 300 کا ہندسہ بھی عبور کرنے میں ناکام رہا۔