پی پی پی اراکین کا کراچی میں طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف حکومت اور کے-الیکٹرک کے خلاف شدید احتجاج
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان ییپلزپارٹی (پی پی پی) کے اراکین قومی اسمبلی نے لوڈشیڈنگ پر کے-الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئےکہا ہے کہ کراچی میں 16 سے 20گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ثابت نہ کرسکیں تو رکنیت سے استعفی دے دیں گے ورنہ وزیر استعفی دیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی صدارت میں ہوا جہاں شروع میں ہی نومنتخب ارکان سید علی قاسم گیلانی اور زینب بلوچ نے حلف اٹھایا ، اس موقع پر کراچی میں کے-الیکٹرک کی طرف سے کی جانے والی لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ کے خلاف توجہ دلاؤنوٹس قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔
توجہ دلاؤنوٹس اسد عالم نیازی نے پیش کیا، جس کے جواب میں وزیر مملکت خزانہ علی پرویزملک نے جواب دیا کہ دوہزار سے زائد فیڈرز میں 1500 پر بہت کم لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیپرا میں لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ کا معاملہ چیلنج کیا گیا ہے، کراچی کے بعض علاقوں میں 8 سے 10گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، جن علاقوں میں بجلی چوری اور لائن لاسز ہیں وہاں زیادہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم ٹرانسفارمر وائز لوڈشیڈنگ کی تیاریاں کر رہے ہیں، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ بل دینے والوں کو بل نہ دینے والوں کی سزا دی جائے۔ رکن پی پی پی اسد عالم نیازی نے کہا کہ یہ دنیا میں کہاں ہوتا ہے کہ بل دینے والوں کو بل نہ دینے والوں کی سزا دی جائے، 16،16 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جس پر وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ مانتا ہوں، اس سے زیادہ نہیں ہے جس پر اسد عالم نیازی نے کہا کہ بجلی پھر تین روپے یونٹ مہنگی کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک آدمی کا بل لے کر آیا ہوں جس کی تنخواہ 30 ہزار اور بل 17 ہزار آیا ہے جبکہ اس میں ٹیکس 6 ہزار آیا ہے۔ پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے کہا کہ کراچی کو کربلا بنا دیا گیا ہے، لوگ پانی تک بھر نہیں سکتے، ہمارے سوالات کا جواب جھوٹ پر کیوں دیا جاتا ہے، اگر 10گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوئی تو میں استعفیٰ دے دوں گا اور اگر زیادہ ہوئی تو وزیر مملکت استعفی دے دیں۔
پی پی پی رکن مرزااختیار بیگ نے وزیر مملکت کو کراچی میں کے-الیکٹرک کے معاملے پر چیلنج کر دیا اور کہا کہ کراچی میں کے-الیکٹرک 16،16 گھنٹے لوڈشیڈنگ کر رہی ہے اور یہ ثابت کرنے کو تیار ہوں۔ پی پی پی رکن آغا رفیع اللہ نے کہا کہ وزیر مملکت بابو لوگوں کی لکھی اطلاعات بتارہے ہیں اگر بابووں کی لکھی انفارمیشن ہی دینی ہے تو پھر انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھ لیں، لوڈشیڈنگ کی سزا بل دینے والوں کو کیوں دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک ایسے فیڈر کو جانتا ہوں جہاں ایک فیکٹری 50 سال سے بل دے رہی ہے مگر باقیوں کی سزا اسے بھی مل رہی ہے، ٹرانسفارمر وائز لوڈشیڈنگ کا پائلٹ پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں، میں نے ایک بل پیش کیا جو دونوں ایوانوں سے منظور ہوچکا مگر غائب ہوگیا ہے، اگر ہمارے بلز ہی غائب ہوجائیں گے تو کیا ہوگا۔
پی پی پی رکن شازیہ مری نے سندھ میں 20،20 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا دعویٰ کردیا اور کہا کہ سندھ میں میٹر میں بجلی نہیں آتی مگر بلز لاکھوں میں آتے ہیں، سندھ میں بجلی نہیں آتی تو ایوان میں وزیر نہیں آتے لوڈشیڈنگ نے لوگوں کو تباہ حال کر دیا ہے۔