بلوچستان میں لوگ پہاڑوں پر جاکر حکومت کیخلاف لڑ رہے ہیں، ڈاکٹر مالک بلوچ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کے سابق وزیر اعلی نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن بلوچستان اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ چمن اور ماشکیل بارڈر پر ویزہ سسٹم لاگو نہیں ہوسکتا بلوچستان کے 30لاکھ لوگوں کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہیں جو افغانستان اور ایران سے منسلک ہیں اگر آپ بارڈر کو بند کریں گے تو پہلے ہی بلوچستان میں لوگ پہاڑوں پر جاکر حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں ان کی مزید حوصلہ افزائی ہوگی بارڈرز پر ویزہ سسٹم لاگو نہیں ہوسکتا ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ڈاکٹر مالک بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں اس وقت بیروزگاری ہے جب حکومت کی جانب سے بارڈر پر ان کو جانے نہیں دیں گے تو اس کی وجہ سے حکومت اور لوگوں کے درمیان جنگ ہوگی جو ملک کے مفاد میں نہیں ہے دنیا بھر میں بارڈر ٹریڈ کے نام پر کاروبار ہورہی ہے دونوں جانب ایک دوسرے کے رشتہ داریاں ہیں انہیں روکنا عقل مندی نہیں ہے بلوچستان کے سیاسی پارٹیاں حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ چمن ماشکیل سمیت افغانستان اور ایران سے منسلک بارڈر پر کاروبار کی اجازت دی جائے کیونکہ اس سے تیس لاکھ لوگوں کے روزگار وابستہ ہیں اس کو بندکرنا کسی بھی طرح عقل مندی نہیں ہے اگر حکومت کا یہی طرز جاری رہا تو لوگ مایوس ہوکر پہاڑو ں پر چلے جائیں گے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسد قیصر اور عمر ایوب نے نیشنل پارٹی کو دعوت دی ہے ہم نے انہیں کہا ہے کہ ہم اپنے سینٹر ل کمیٹی کا اجلاس بلا کر اس کا فیصلہ کریں گے کہ نیشنل پارٹی کس کا ساتھ دے گی