اجلاس کے شرکا کو محکمہ داخلہ کی جانب سے پاک افغان سرحدی علاقے چمن کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی گئی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ چمن میں مقامی تاجر پیشہ افراد کو درپیش مشکلات اور مسائل گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں بارڈر ایریا کے مقامی افراد کو درپیش مشکلات اور مسائل کا ادارک ہے تاہم سیکورٹی فورسز اور املاک پر حملہ ناقابل قبول ہے قانون سے کوئی مبرا نہیں لہذا قانون ہاتھ میں لینے سے گریز ضروری ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی ریاست کی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی چمن میں مظاہرین کی جانب سے اشتعال انگیزی کے باوجود حکومت صبر و برداشت اور تحمل سے کام لے رہی ہے ہم بخوبی جانتے ہیں کہ چمن کے مقامی لوگوں کی اکثریت امن پسند ہے ضروری ہے کہ مفاد عامہ کے پیش نظر قیام امن میں رخنہ ڈالنے والے چند عناصر کی مقامی لوگ خود ہی حوصلہ شکنی کریں اس کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں اور اسٹیک ہولڈرز بارڈر ایریا میں قیام امن کیلئے مقامی افراد کو بھی قائل کریں کہ وہ کسی خلاف قانون کسی سرگرمیوں کا حصہ نہ بنیں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مظاہروں کی آڑ میں حالات خراب کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی مقامی لوگوں کو شرپسندوں کی صفوں سے الگ ہوکر قیام امن کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا مقامی لوگوں کے خدشات دور کرکے مشکلات حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پاک افغان سرحدی علاقے چمن کی صورتحال سے متعلق اعلی سطحی اجلاس جمعہ کو یہاں منعقد ہوا . اجلاس میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی، وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو (آن ویڈیو کال) انجینئر زمرک اچکزئی، مولانا عبدالواسع، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان آن ویڈیو لنک، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم، پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر عمران زرکون، آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ، ڈپٹی کمشنر چمن راجہ اطہر عباس آن ویڈیو لنک اور ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے شرکت کی .
متعلقہ خبریں