چمن میں کشیدہ صورتحال کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے، سیاسی جماعتوں کا گورنر سے مطالبہ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)چمن پرلت ایک توجہ طلب مسئلہ ہے، ہر قسم کی کشیدہ صورتحال سے نکلنے کا راز نتیجہ خیز مذاکرات میں چھپا ہے، پاک افغان اور پاک ایران سرحدوں کے قریب لاکھوں کی مقامی آبادی کو صرف سرحدی تجارت سے روزی روٹی ملتی ہے، سرحد کے قریب مقامی سطح پر چھوٹے چھوٹے تاجروں کی تجارت سے نہ صرف ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہیں بلکہ ان معاشی و تجارتی سرگرمیوں سے ملک اور صوبے کی سطح پر بڑے تاجروں کو بھی تقویت ملتی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ دونوں سیکورٹی کے خدشات اور مقامی آبادی کے ذریعہ معاش کو مدنظر رکھتے ہوئے مسئلہ کا پائیدار حل ڈھونڈا جائے۔ ان خیالات کا اظہار گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل سے جمعہ کے روز گورنر ہاﺅس کوئٹہ میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی قیادت میں مختلف سیاسی پارٹیز کے نمائندوں پر مشتمل وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا، جن میں کیو ڈی ایم کے چیئرمین عبدالمتین اخونزادہ، مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، جماعت اسلامی پاکستان کے صوبائی نائب امیر مولانا عبد الکبیر شاکر، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ولی داد میانی، عصمت اللہ خان اور نیشنل پارٹی کے رہنما مشکور انور ایڈووکیٹ بلوچ سمیت نذر بڑیچ، نذیر بازئی، فرید بگٹی، حاجی موسیٰ جان جمالزئی، عجب خان ناصر اور عبدالخالق دومڑ شامل تھے۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ پاکستان کے اپنے دو برادر ہمسایہ ممالک کے ساتھ طویل سرحدیں ہیں، ایران کے ساتھ نو سو کلومیٹر جبکہ افغانستان کے ساتھ چھبیس سو ستر کلومیٹر طویل سرحد موجود ہیں، سرحدی تجارت کے فروغ اور بارڈر مارکیٹس کے قیام سے نہ صرف ملک میں معاشی نظام کو مضبوط و مستحکم بنایا جاسکتا ہے بلکہ سرحد کے دونوں جانب بسنے والے لوگوں کو معاشی و تجارتی سرگرمیوں میں بھی مشغول کر سکتے ہیں، وفد نے گورنربلوچستان کو سرحد کے قریب علاقوں میں آباد لوگوں اور خاص طور پر چھوٹے تاجروں کو درپیش مسائل، مشکلات اور مطالبات سے آگاہ کیا، گورنر بلوچستان نے ان کے مسائل کو غور سے سنا اور یقین دلایا کہ بہت جلد باہمی افہام و تفہیم سے ایک دیرپا حل نکل جائیگا۔