سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت، پاکستان کی اہمیت اجاگر ہوئی، ترجیحات کیا ہوں گی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کل 8 ویں بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو گیا۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان ہیں جن کے پاس ویٹو پاور ہے، جب کہ 10 غیر مستقل ارکان میں سے ہر سال انتخابات کے ذریعے 5 اراکین منتخب کیے جاتے ہیں۔ پاکستان کا سلامتی کونسل کا رکن بننا کتنا اہم سنگ میل ہے اور بطور رکن سلامتی کونسل پاکستان کا ایجنڈا کیا ہو گا؟
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 182 اراکین کی حمایت سے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو گیا ہے۔
پاکستان حمایت کرنے والے تمام ممالک خصوصاً ایشیا پیسیفک گروپ کا شکر گزار ہے، جس نے پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے، دفتر خارجہ ترجمان نے کہا کہ بطور رکن سلامتی کونسل، بین الاقوامی جاری تنازعات کا منصفانہ اور پر امن حل پاکستان کی ترجیح ہو گا، پاکستان یکطرفہ طور پر طاقت کے استعمال کی بھی مخالفت کرے گا۔
پاکستان دہشت گردی کی تمام صورتوں سے مقابلہ کرنے، اقوام متحدہ کے تحت بحالی امن کی حمایت، علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات کے حل اور اقوام متحدہ میں جمہوری، شفاف اور احتساب کے عمل پر زور دے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ہم سلامتی کونسل کے دوسرے اراکین کے ساتھ مل کر بحالی امن، انسانی حقوق کے لیے بین الاقوامی توقیر اور عالمی خوشحالی کے لیے کام کریں گے۔
بھارت اور اسرائیل کی مخالفت کے باوجود پاکستان کا منتخب ہونا بڑی سفارتی کامیابی ہے، سید محمد علی
ماہر امور قومی سلامتی سید محمد علی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بننا اس لحاظ سے بہت بڑی کامیابی ہے کہ پاکستان کو 182 ووٹ ملے اور صرف 3 ملکوں نے مخالفت کی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت کردار کو تسلیم کیا جاتا ہے اور بھارت اور اسرائیل کی لابنگ کے باوجود پاکستان یہ نشست جیتنے میں کامیاب ہو گیا جو کہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان بطور رکن سلامتی کونسل دنیا میں میلینیئم ڈویلپمنٹ گولز، امن خوشحالی کے لیے کام کر سکے گا اور اس رکنیت کے ذریعے پاکستان علاقائی اور عالمی سلامتی سے متعلق مسائل جیسا کہ کشمیر، فلسطین، دہشت گردی، کلائمیٹ چینج سے متعلق مسائل کے حل کے لیے بھی کام کر سکے گا۔ سید محمد علی نے کہا کہ پاکستان کا آٹھویں دفعہ منتخب ہونا دنیا کے پاکستان پر اعتماد کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان کا غیر مستقل رکن منتخب ہونا انتہائی خوش آئند ہے، علی سرور نقوی
سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا 8 ویں بار سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونا پاکستان کے لیے انتہائی خوش آئند بات ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت کا عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نقطہ نظر سے یہ بہت اچھی ڈویلپمنٹ ہے اس سے پاکستان عالمی سطح پر اپنا بھرپور کردار ادا کر سکے گا۔ بطور رکن سلامتی کونسل پاکستان کو عالمی تنازعات پر اپنی رائے دینا ہو گی، جتنے بھی آج کے مسائل ہیں جیسے غزہ پر اسرائیلی جارحیت یا روس یوکرین جنگ ان مسائل پر پاکستان اپنے نقطہ نظر کا اظہار کر پائے گا۔
پاکستان کا منتخب ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا پاکستان کو اہم ملک سمجھتی ہے اور اس سے پاکستان کی خارجہ پالیسی اور دیگر ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بہتر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ جیسے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہونے والا ہے تو ایسے فورمز پر پاکستان کی اہمیت بڑھ جائے گی۔
تاریخ کے اہم موقع پر پاکستان کا رکن بننا بہت اہم ہے، ایمبیسڈر نغمانہ ہاشمی
سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے انتہائی اہم موڑ پر اور ایسے وقت میں جب ساری دنیا کے اندر اضطراب ہے، پاکستان کا سلامتی کونسل کا رکن بننا انتہائی اہم ہے۔
عالمی حالات کے تناظر میں ضروری تھا کہ اس وقت ہم سلامتی کونسل کا حصہ ہوتے۔ یہ بات اس لحاظ سے بھی اہمیت رکھتی ہے کہ علاقائی اور عالمی مسائل کے بارے میں پاکستان سلامتی کونسل میں براہ راست آواز اٹھا سکتا ہے اور اب اسے کسے کے سہارے کی ضرورت نہیں۔
پاکستان کا 8 ویں مرتبہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونا اس بات کا بھی غماز ہے کہ اس حوالے سے پاکستان کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے اور دنیا پاکستان کو عزت دیتی ہے اور ایک اہم ملک سمجھتی ہے۔ پاکستان بطور رکن سلامتی کونسل سماجی اور معاشی مسائل کے حل کے لیے اپنا نقطہ نظر بیان کر سکتا ہے۔