پاکستان میں فائروال کے ذریعے سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کی تیاری، وی پی این بھی کام نہیں آئے گا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ایکس اور یوٹیوب کو کنٹرول کرنے کے لیے انٹرنیٹ کمپنیز میں فائروال لگانے کی تیاری مکمل کرلی ہے، فائروال کے ذریعے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کی تشہیر روکنے میں مدد ملے گی۔
انٹرنیٹ فائر وال کیا ہے؟
فائروال ایک طرح کا فلٹر ہے جس کے ذریعے کوئی بھی ملک انٹرنیٹ پر ناپسندیدہ مواد کو سوشل میڈیا پر نشر ہونے سے روک سکتا ہے اور اس کے ذریعے ناپسندیدہ ویب سائٹس کو بلاک بھی کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں بھی فائروال کوئی نئی چیز نہیں ہے، سرکاری ادارے ویب سائٹس اور سوشل ایپس کو بلاک کرنے کے لیے فائروال کا استعمال کرتے آرہے ہیں، تاہم اب ملک میں فائروال کے استعمال کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے۔
تازہ ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے تیار کیے جانے والے فائروال کی مدد سے سوشل میڈیا کے مواد کی مانیٹرنگ آسان اور مؤثر ہوجائے گی۔
فائروال 2 کام کرے گا
ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق جدید فائروال سے ان مقامات کی نشاندہی کی جا سکے گی جہاں سے پروپیگنڈا مواد شروع کیا جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ان اکاؤنٹس کی بندش یا رسائی کو محدود کی جاسکے گا۔

نئے سیٹ اپ میں ایسے مواد کا پتا لگانے کے لیے ’الفاظ کا فلٹرنگ سسٹم‘ ہوگا، جسے حکومت قومی سلامتی کے لیے متعصب سمجھتی ہے، ایسے معاملات میں، فلٹر ایک انفارمیشن انسپیکٹر کی طرح کام کرے گا۔

وی پی این بھی کنٹرول ہوگا
دوسری جانب حکومت ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کو بھی کنٹرول کرنے کی تیاری کیے ہوئے ہے، حکومت شہریوں کے لیے یہ لازمی قرار دے سکتی ہے کہ وہ پی ٹی اے کو ان وی پی اینز کے بارے میں مطلع کریں جو وہ استعمال کر رہے ہیں، جو بھی ایسا کرنے میں ناکام رہے وہ مشکل میں پڑسکتا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو بندش کے باعث صارفین وی پی این کا استعمال کرکے ’ایکس‘ تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں۔
وی پی این دراصل ایک چور راستہ ہے، جس کے ذریعے حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی کے باوجود صارفین ان پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

’ایکس کی بندش سے پاکستان کو فائدہ ہوا‘
ایک سرکاری اہلکار کے مطابق ایکس پر بندش کی وجہ سے پاکستان میں ایکس کا استعمال 4.5 ملین سے کم ہو کر 2.4 ملین رہ گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ پابندی نے پاکستان میں ایکس کے کاروبار کو متاثر کیا ہے، جس کے باعث اب ایکس انتظامیہ نے بھی ماضی کے برعکس حکومتی مطالبات پر دھیان دینا شروع کر دیا ہے۔