نوجوان طلبا کی جبری گمشدگیوں میں اضافہ بلوچ دشمن پالیسیوں کا عکاس ہے، بی ایس او


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)انیس بلوچ کے خاندان کی جانب سے خضدار میں ہونے والے کل کے احتجاجی مظاہرے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دنوں خضدار کے مرکزی شاہراہ سے جبری طور پر گمشدہ کیے گئے نوجوان انیس بلوچ کی بازیابی کے لئے ان کے اہلخانہ کی جانب سے کل ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔انیس بلوچ کو مصروف ترین شاہراہ پر واقع ہوٹل پر درجنوں افراد کے سامنے اٹھایا جاتا ہے اور تاحال ان کے بارے میں کسی بھی قسم کی معلومات نہیں دی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ عرصے میں بلوچ نوجوانوں اور بالخصوص طالب علموں کی گمشدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے جو کہ بلوچ دشمن پالیسیز کی عکاسی ہے۔ گزشتہ دنوں شال سے ایف ایس سی کے طالب علم فاروق بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ ان کے اہلخانہ نے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے احتجاج کیا، دھرنا دیا لیکن اس کے باوجود ان کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔ اسی طرح تربت سے بھی تین طالب علم اٹھائے گئے۔ وہاں بھی احتجاج ہوا مگر ظالم حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بی ایس او تمام لاپتہ افراد کے بازیابی کا اپنا دیرینہ مطالبہ دہراتی ہے۔ علاوہ از ایں بلوچ قوم سے اپیل کرتی ہے کہ جہاں کہی پر بھی لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں ان میں بھرپور شرکت کرکے قومی یکجہتی کا ثبوت دیں۔