لالٹین مکھی کے بارے میں اتنا برا کیا ہے؟ اسے دیکھتے ہی کیوں مار دیا جانا چاہیے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کہتے ہیں کہ ’ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی‘ جنوبی ایشیا میں چین، جاپان اور جنوبی کوریا میں جنم لینے والی خوبصورت مکھی اب امریکا تک جا پہنچی ہے، بھورے، سرخ اور سیاہ دھبوں والی یہ مکھی بظاہر انتہائی خوبصورت نظر آتی ہے لیکن ماہرین نے اسے پودوں اور ماحول کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔

2020 ء میں سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی یہ مکھیاں ہارنیٹس’ کی طرح ہیں، جسے سرخ لالٹین (لیکورما ڈیلیکٹول) کا نام دیا گیا ہے، کی افزائش تشویش ناک حد تک پھیلتی جا رہی ہے۔ ماہرین اسے دیکھتے ہی ماردینے کی تجویزدیتے ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اگران کے پھیلاؤ کو کنٹرول نہیں کیا گیا تو یہ مکھیاں معاشی طور پر قیمتی پودوں اوردیگر فائدہ مند حشرات کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوں گی۔
سرخ لالٹین مکھی کیا ہوتی ہے؟
لالٹین مکھی کو دلچسپ طور پراپنے پروں کے پھیلاؤ اوراس میں سرخ اورسیاہ دھبوں کے باعث غلط طور پر رنگین تتلی بھی سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سرخ لالٹین مکھیاں کی افزائش چین سے ہوئی ہے اور اسے ابتدائی طور پر چین میں ہی دیکھا گیا لیکن بعد میں یہ پھیلتے پھیلتے جنوبی کوریا اور جاپان سمیت ایشیا کے دیگر ممالک میں بھی پائی گئی ہیں۔ لیکن محققین کا خیال ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ مکھیاں چین سے ہی ان علاقوں میں پھیل گئی ہوں۔

ابتدائی طور پر اس مکھی کا سائز تقریباً 2.5 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔ان کا پیٹ پیلے رنگ کا ہوتا ہے اور اس پر سیاہ پٹیاں ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ مکھیاں تقریباً ایک صدی پرانی ہیں، تاہم انہیں پہلی بار 1932 میں کوریا میں ایک متعارف شدہ نسل کے طور پررپورٹ کیا گیا تھا۔
جاپان میں یہ مکھیاں 1930 کی دہائی کے بعد سے وقفے وقفے سے دکھائی دیں،2014 میں، پنسلوانیا میں برکس کاؤنٹی امریکا میں پہلی بار لالٹین مکھی کو دیکھا گیا اور حال ہی میں 2021 میں وسط مغربی ریاست کنساس میں نمودار ہوئی ہیں، اس کے بعد یہ یوٹاہ، کیلیفورنیا اور اوریگون میں دکھائی دی ہیں۔
لالٹین مکھیوں کے معاشی نقصانات
لالٹین مکھیوں کا شماررس چوسنے والے کیڑوں میں ہوتا ہے اوران کا پھیلاؤ ممکنہ طور پر ان پودوں کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے جن کو وہ اپنی واحد خوراک سمجھتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے پودے معاشی طور پر انتہائی اہم ہیں، جیسے اوک، کالا اخروٹ، انگور، رس دار بیلیں، سبزیاں اورانتہائی قیمتی جڑی بوٹیاں شامل ہیں۔

ماہرین نے کہا ہے کہ لالٹین مکھیوں نے جنوبی کوریا اورامریکا دونوں میں انگور کے باغات کو خاص طور پر تباہ کر کے رکھ دیا، جس سے اربوں ڈالر کی صنعت خطرے میں پڑ گئی۔ امریکا میں ایک انگور کے باغ کو مبینہ طور پر 90 فیصد تک پیداوار کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
صرف پنسلوانیا میں یہ یہ اندازہ لگایا گیا کہ یہ مکھیاں ہرسال ریاست کی معیشت کو 324 ملین ڈالر (240 ملین پاؤنڈ) تک کم کرسکتی ہیں اور اس سے 2،800 ملازمین ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

سب سے اہم اوردلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مکھیاں اپنی پوری نسل کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتی ہیں، لہٰذا ان کی آبادی تیزی سے قابو سے باہر ہوسکتی ہے۔ چونکہ وہ نئے علاقوں میں منتقل ہوتے وقت نسبتاً غیرواضح ہوتی ہیں ، لہٰذا اکثران کے پھیلاؤ پربہت دیرتک توجہ نہیں دی جا سکتی۔
سرخ لالٹین مکھی پودوں کو کس طرح نقصان پہنچاتی ہے؟
دھبے دارلالٹین مکھیاں رس چوس کرپودوں کو نقصان پہنچاتی ہیں، اورسب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ جو خوراک کھاتی ہیں اس کا فضلہ پودوں پر فنگل بیماری پیدا کر دیتا ہے۔

لالٹین مکھیوں کا اس سے بھی دلچسپ اور خطرناک کام یہ ہے کہ ان کی سب سے پسندیدہ خوراک پودے کافوٹو سینتھیسس (ضیائی تالیف) ہے جو پودے کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس کے علاوہ ایلانتھس الٹیسیما پودا، جسے جنوبی کوریا اورجاپان میں جنت کا درخت بھی کہا جاتا ہے یہ امریکا سمیت متعدد ممالک اور یورپ کے بیشتر حصوں میں پایا جاتا ہے، پرسب سے زیادہ حملہ آورہوتی ہیں۔

لالٹین مکھی کا فضلہ ایک فنگل بیماری پیدا کرتا ہے جو پودے کی فوٹو سینتھیسس، زندہ رہنے اور بڑھنے کے لیے درکار توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت کو روکتی ہے۔