عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے، پی ٹی آئی کی آن لائن میٹنگ میں علیمہ خان کی گفتگو
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عمران خان اپنی رہائی کے لیے کبھی بھی کال نہیں دیں گے، جیلوں سے لوگ نکل آئے ہیں، جو لوگ دوبارہ پکڑے جارہے ہیں، وہ وزیرداخلہ محسن نقوی کے حکم سے پکڑے جارہے ہیں۔ ’یہ جو آدمی بیٹھا ہوا تھا، یہ پہلے بھی ظلم کررہا تھا، اب بھی ظلم کررہا ہے، اس کا کام ہی ظلم کرنا ہے۔‘ ان خیالات کا اظہار بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تحریک انصاف کی آن لائن میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
علیمہ خان نے کہا کہ اب عمران خان کبھی بھی احتجاج کے لیے کال نہیں دے گے، لیکن ہم ان کی رہائی کے لیے احتجاج کریں گے۔ ’میں علی امین گنڈا پور کو بھی کہنا چاہتی ہوں کہ اب عمران خان کبھی بھی احتجاج کی کال نہیں دیں، یہ فیصلہ آپ اور ہم نے کرنا ہے، اگر میں عمران خان کے لیے نکلوں تو وہ مجھے روک نہیں سکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے، جب اس کے خلاف تمام کیسز ختم ہوجائیں گے، اس کے باوجود اس کو رہا نہ کیا گیا تو ہماری فیملی اڈیالہ جیل کے باہر جاکر بیٹھ جائے گی، محسن نقوی، شہباز شریف، مریم نواز نے نیب کے ذریعے اگر عمران خان کے خلاف ان کو جیل میں رکھنے کے لیے کیسز بنائے تو ہم اڈیالہ جیل کے باہر سے نہیں اٹھیں گے۔
اب ہم احتجاج کے لیے نکلے تو گھروں کو واپس نہیں آنا، علی امین گنڈاپور
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ’میری عمران خان سے ملاقات ہوتی ہے، میں ان سے بات کرنے کا موقع ڈھونڈ لیتا ہوں، اب ہم جب احتجاج کے لیے نکلے گے تو گھروں کو واپس نہیں آنا، ہم نے اپنے بچوں، گھروالوں کو بتانا ہے کہ خدا حافظ، اب اگر ہم زندہ گھروں کو آئیں گے تو کوئی اور پاکستان ہوگا، یا پھر ہمارے جنازے پڑھ لینا، شاید ہماری لاش بھی نہ ملے۔‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان میڈیا کو نہیں بتائیں گے کہ وہ احتجاج کے لیے کال دیں گے، عمران خان جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں، عمران خان نے کرایا ہے یہ سارا کام، ہمیں کوئی اشارہ ملے تو ہم نکلیں گے، ہم اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھ جائیں گے، ہم نے پیچھے نہیں ہٹنا۔
’ٹکٹیں جن لوگوں کو دی ہیں وہ نکمے لوگوں کو دی ہیں، عمران خان کا ووٹ ہے، ان کے نام پر جیت جائے گا، ان کے نام پر جیت توجائے گا لیکن ووٹ ضائع ہوجائے گا یا وہ ووٹ کی چوکیداری نہیں کرپائے گا، عمران خان ایک بار احتجاج کے لیے کہہ دیں، ہم تو تیار ہوکر بیٹھے ہیں، کشتیاں جلا کے بیٹھے ہیں۔‘