تربت میں جنگلی حیات کا بے دردی سے شکار، متعلقہ محکمہ خاموش تماشائی بن چکا

تربت(قدرت روزنامہ)سردشت، شادی کور اور تلار کے پہاڑیوں میں جنگلی حیات کو بے دردی سے شکار کرنے کا سلسلہ جاری، حاملہ جانوروں کا شکار بھی کیا جارہا ہے . دشت کے مختلف علاقوں سمیت سردشت کے پہاڑوں میں جنگلی حیات کا شکار بڑی تیزی سے جاری ہے، دور دراز سے آئے ہوئے جنگلی حیات خاص کر مارخور، جنگلی بکرے اور ہرن اس موسم میں شادی کور، تلار منجھے کے پہاڑوں میں بچہ جننے کے لیے آجاتے ہیں اور یہیں سے ان کے بچوں کی افزائش نسل ہوتی ہے، لیکن دوسری جانب سردشت کے پہاڑوں میں ان دنوں کچھ افراد بڑی بے دردی سے جنگلی حیات کا شکار کررہی ہیں، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 20 سے زیادہ مارخور مار دیے گئے ہیں .

مقامی لوگوں کے مطابق جنگلوں میں کئی ایسے مارخور اور ہرن دیکھے گئے ہیں جو زخمی حالت میں مردہ پائے گئے ہیں . یاد رہے زیادہ تر شکاری افراد میں سرکاری ملازمین شامل ہیں . یہ شکاری افراد جن راستوں سے گزرتے ہیں وہاں 20 سے زیادہ پولیس اور لیویز کی چیک پوسٹیں قائم ہیں وہ کسی کو پوچھتے بھی نہیں . نایاب جنگلی حیات ہرن اور مارخور اب معدوم ہورہے ہیں، ان کی نسل بچانا سب کی ذمہ داری بنتی ہے . عوامی حلقوں کے مطابق زیادہ تر شکاری افراد کا تعلق کیچ سے بتایا جاتا ہے . اب یہی شکاری افراد نایاب پرندوں کی نسل کشی کرنے پر تلے ہوئے ہیں . ضلع کیچ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے دو سال سے کسی ایک شکاری پر جرمانہ عائد نہیں کیا اور شکاریوں کی روک تھام کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے . واضح رہے کہ ضلع کیچ میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ موجود ہے لیکن وہ جنگلی حیات کو بچانے اور ان کو بے دردی سے ماردینے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے . . .

متعلقہ خبریں