’جیتا ہوا میچ ہارنا کوئی ہم سے سیکھے‘ : شائقین کرکٹ پاکستانی ٹیم پر برہم


اسلام آباد (قدرت روزنامہ) بھارت نے روایت براقرار رکھتے ہوئے ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستان کو 6 رنز سے شکست دے دی۔ انڈیا کے 119 رنز کے تعاقب میں پاکستان 7 وکٹوں کے نقصان پر صرف 113 رنز ہی بنا سکا۔
اس سے قبل ورلڈ کپ کے اپنے پہلے میچ میں امریکا کے ہاتھوں تاریخی عبرتناک شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کے لیے سپر 8 مرحلے میں رسائی حاصل کرنا قدرے مشکل ہو گیا ہے۔
پاکستان کو شکست دینے کے بعد بھارت گروپ اے میں 4 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر جبکہ پاکستان ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر چوتھے نمبر پر ہے۔ ٹورنامنٹ میں اپنے 2 میچ ہارنے کے بعد پاکستانی ٹیم سپر 8 راؤنڈ میں جانے کے لیے ایک مرتبہ پھر سے دوسری ٹیموں پر انحصار کرنے لگی ہے۔
ٹی 20 ورلڈ کپ کے بڑے میچ میں انڈیا سے جیتا ہوا میچ ہارنے پر شائقین کرکٹ شدید غصے میں نظر آئے، شائقین کا کہنا تھا کہ بولرز نے اچھی کارکردگی دکھائی انڈیا سے شکست کی ذمہ دار بیٹنگ لائن ہے۔
صحافی محمد حسن رضا نے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جیتا ہوا میچ ہارنا کوئی ہم سے سیکھے۔
صحافی عاصمہ شیرازی لکھتی ہیں کہ ذہنی طور پر شکست قبول کر لی جائے تو فتح بھی شکست میں بدل جاتی ہے۔ ہماری ٹیم ہارنا سیکھ گئی ہے اور جیتنا بھول چُکی ہے ۔ انہیں دباؤ سے بچنے کے لئے نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے۔
پاکستانیو ٹیم تو ہمیشہ کی طرح وڑ گئی ہے اب رضا بٹ نے طنزاً لکھا کہ ان سے صرف ماڈلنگ کروالیں اور شاپنگ کروالیں۔
سابق کپتان سلیم ملک کا کہنا تھا کہ عماد وسیم نے جان بوجھ کر میچ ہروایا، آؤٹ بھی نہیں ہوا اور ایوریج بھی بڑھاتا رہا۔ اگر بطور بلے باز اسکور نہیں ہو رہا تو آؤٹ ہونے کی بجائے پورا اوور ضائع کرتا تھا۔
حیدر علی نامی صارف نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں شائقین کرکٹ کا کہنا تھا کہ فارم 47 کے مطابق یہ میچ پاکستان نے جیتا ہے۔
ڈیجی فیوزن نامی ایک صارف نے لکھا کہ اس طرح کا میچ ہارنے کے لیے اسپیشل کوشش درکار ہوتی لیکن پاکستان نے کسی طرح یہ کارنامہ انجام دے ہی دیا۔
صحافی حامد میر نے کہا کہ انڈیا سے میچ ہارنے کے بعد عماد وسیم، شاداب خان اور افتخار احمد سے بلا واپس لے لینا چاہیے۔
بھارت سے بری طرح شکست کے بعد کپتان بابر اعظم نے کہا کہ بیٹرز نے اچھا پرفارم نہیں کیا، لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے جیتا ہوا میچ ہارے ہیں۔ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی کا کہنا تھا کہ انڈیا سے شکست ہر لحاظ سے مایوس کن تھی، لگتا تھا کہ کرکٹ ٹیم کا چھوٹی سرجری سے کام چل جائے گا لیکن ٹیم میں بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔