سوتیلے بھائی جان لیوا دھمکیاں دے رہے ہیں، انصاف دلایا جائے، خضدار کے رہائشی کا مطالبہ

خضدار(قدرت روزنامہ)خضدار زیرینہ کھٹان کے رہائشی حامد محمود نیچاری زہری نے اپنے کمسن بچیوں کے ہمراہ خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے میرے سوتیلے بھائیوں کی طرف سے مارنے اور قتل کرنے کی سنگین دھمکیاں مل رہی ہیں میں تمام متعلقہ حکام سے اپیل کرتاہوں کہ مجھے اور میرے بچوں کو تحفظ فراہم کی جائے اگر مجھے کچھ ہوا تو اسکی تمام تر ذمہداری میرے ساتیلے بھائیوں پر عائد ہوگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع ان کی پانچ کم سن معصوم بچیاں بھی انکے ہمراہ تھے حامد محمود نیچاری زہری نے کہا کہ میرے والد مولانا غلام مصطفی زہری نے دوشادیاں کیں ہیں ہم دو سگے بھائی اور ایک بہن ہے جب کہ سوتیلے تین بھائی اور دو بہن ہیں وہ ہم سے بڑی ہیں انہوں نے کہا کہ تین سال قبل میرے بھائیوں نے والد کی جائیداد سے مجھے بے دخل کرنے کے لئے سازشوں کا آغاز کیا اس کے بعد میرے سوتیلے بھائی کبھی خود تو کبھی رشتہ داروں کے ذریعے مجھے ڈرانے دھمکانے کی کوشش کررہے تاکہ میں اپنے والد کی جائیداد سے دست بردار ہوکر تحریری تقسیم پر دستخط کروں چھ جون دوہزار چوبیس کو میرے سوتیلے بھائی عبدالماجد نے مجھے فون کیا کہ ہمارے کزن کی شادی ہے آپ کو دعوت ہے بچوں سمیت آنا میں وہاں گیا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہاں کسی کی شادی نہیں مجھے دھوکہ سے بلایاگیا تھا سارے رشتہ داروں کو وہاں بلایا گیا تھا ہمارے والد صاحب بھی موجود تھے والد صاحب نے سب کو بولا کہ آج میں نے سب کو اس لیئے بلایا ہے کہ آپ سب کے سامنے اپنی ملکیت اپنے خاندان میں تقسیم کرنا چاہتاہوں میرا بارہ ایکڑ زمین جمشیر آباد میں ہے میرے سوتیلے بھائیوں نے دو نقشے لائے تھے ایک میں ساٹھ پلاٹ تھا اور دوسرے میں ستر پلاٹ تھے میں نے نقشہ دیکھاتو اس میں ساٹھ پلاٹ میرے سوتیلے بھائی عبدالودود اور عبدالماجد کے نام تھے دوسرے نقشے میں تر پلاٹ جوکہ تین بھائی تین بہن اور داماد اور ایک چاچا کے نام پر تھے میرے سوتیلے ماں کے نام بھی نقشے میں موجود تھا تو میں نے پاچھا اس میں میرا کتنا حصہ ہے بھائیوں نے بولا کہ آپ کا آٹھ پلاٹ ہے آپ کے سگے بھائی منظور احمد کے بھی آٹھ پلاٹ اور آپ کی بہن کے چار پلاٹ ہیں باقی سب ملکیت ان کے نام پر تھے میں نے کہا یہ تقسیم مجھے قبول نہیں جب کہ اس کے علاوہ کروڑوں روپے کی جائیداد ہے جس میں دکانیں اور زمین بھی ہے جن کا تقسیم میں کوئی ذکر تک نہیں مجھے میرے سوتیلے بھائیوں نے زبردستی تقسیم پر دستخط کرنے کا کہا میں نے انکار کیا مجھے جان سے مارنے کی دھمکی تک دے دی ہمارے والد صاحب ضعیف العمر ہیں میرے سوتیلے بھائیوں نے اسے مجبور کرکے اپنے مرضی کے مطابق ملکیت تقسیم کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ میں سب بھائیوں میں مالی لحاظ سے کافی کمزور ہوں اپنا مکان نہ ہونے کی وجہ سے اپنے سسر کے ہاں رہائش پزیر ہوں میرے پانچ معصوم بچیاں ہیں سوتیلے بھائیوں نے تقسیم پر اعتراض اور دستخط نہ کرنے کی وجہ سے مجھے جان سے مارنے کا فیصلہ کیا ہے اگر مجھے یا میرے بچوں کو کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار میرے سوتیلے بھائی عبدالودود اور عبدالماجد ہونگے انہوں نے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ وزیراعلیٰ بلوچستان چیف سیکرٹری بلوچستان آئی جی پولیس کمشنر قلات ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر خضدار سے پر زور اپیل کی کہ مجھے اور میرے بچوں کو تحفظ دیا جائے اور مجھے انصاف فراہم کیا جائے . .

.

متعلقہ خبریں