بلوچستان میں غیر سیاسی لوگوں کو پیسہ لیکر عوام پر مسلط کردیا گیا، ڈاکٹر مالک بلوچ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو جس انداز سے آج بے توقیر کردیا ہے اس کی مثال گزشتہ 76سال میں نہیں ملتی پارلیمنٹ میں روح نہیں ہے، حکومتیں مکمل طورپر بے اختیار ہیں، بلوچستان کی حالت دگرگوں ہے، تمام تعیناتیوں پر بولی لگی ہے اسمبلی و حکومت تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ اختیارات کا مرکز کہیں اور ہے جس نے کرپشن کی انتہا کر رکھی ہے۔ بلوچستان میں محکومی و غلامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ آج بھی بلوچستان کے عوام کو ووٹ کا حق حاصل نہیں لوگ ووٹ کسی کو دیتے ہیں، ریاستی مشینری کامیابی کا نوٹیفکیشن کسی اور کا کرتا ہے جو غلامی و محکومی کی آخری حد اور ظلم و ناانصافی کی انتہا ہے۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ سماجی تبدیلی عدل و انصاف کے قیام کے لیئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، پانچ سال میں اہل بلوچستان کو نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم پر جوڑنے میں خاطر خواہ کامیابی ہوئی لیکن اداروں نے الیکشن سمیت سیاست کو آلودہ کرکے رشوت ستانی کو فروغ دیا غیر معروف و غیر سیاسی افراد کو پیسہ لیکر عوام پہ مسلط کیا گیا یہ عمل 1954اور1970میں نیشنل عوامی پارٹی کے ساتھ دہرایا گیا جس کے بھیانک نتائج سامنے آئے سماج کو کرپٹ بنانے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہ اس سماج کو ڈبو دیگا اس دلدل سے نکلنے کا واحد راستہ بھرپور جمہوری سیاسی مزاحمت ہے لوگوں کو اپنے جمہوری و سیاسی حق کے لیے نکلنا ہوگا سیاسی اور جمہوری جدوجہد کا راستہ روکنے سے انتہا پسندی کو فروغ حاصل ہوگا اور سیاسی بیگانگی بڑھے گی جس کا خمیازہ خود اس ملک کو بھگتنا ہوگا، گزشتہ 76 سال سے ہم اور ہمارے اکابرین نے ہر قسم کے صعوبتوں کا مقابلہ کیا ہے اور کررہے ہیں اس سے ہم اور ہمارے کارکنوں کو فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہمارے کارکن غلام نبی رند جیسے منجھے ہوئے جہد کار ہیں لیکن سیاسی کلچر کو ختم کرکے کرپشن عام کرنے اور اداروں کو بے توقیر کرنے کا جو نقصان ریاست کو ہوگا وہ ناقابل تلافی نقصان ہے۔ تقریب سے پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر جان محمد بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بدترین سیاسی و معاشی بحران سے گزر رہا ہے خارجی محاذ پر دنیا میں تنہا ہے، جبکہ ریاستی ادارے عوامی مینڈیٹ کو ماننے سے انکاری ہیں بلوچستان میں بیروزگاری جہالت کرپشن عام ہے جس کے باعث صوبہ آتش فشاں کی شکل اختیار کرچکا ہے جس کا اندازہ اس ملک کے ذمہ داروں کو نہیں اور انہیں محض اپنے روزگار کی فکر ہے پیسہ لگا کر اسمبلیوں میں آنے والے ہر چیز کا سودا کرنے کی کاوشوں میں ہیں ، جو حکمت عملی انتخابات میں اختیار کی گئی وہ بلوچستان کے مسئلہ کا حل نہیں ہے نہ ہی بلوچ نوجوان اس بدترین ناانصافی کو برداشت کرینگے۔ حکومتی بے بسی کی حد یہ ہے کہ اعلی اختیار دار اسمبلیوں میں آکر سامنا کرنے سے قاصر ہیں۔ اقتصادیات و معیشت تباہ ہے مہنگائی بیروزگاری کے ساتھ ساتھ سردیوں میں گیس اور گرمیوں میں بجلی بند ہے۔ ان حالات میں ریاست سنجیدہ ہونے کے بجائے اتہائی غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کی حق رائے دہی پر بھی قدغن لگارہا ہے، انہوں نے غلام نبی رند کی مستقل مزاجی کے ساتھ سیاسی جدوجہد پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا تقریب سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اسلم بلوچ، صوبائی جنرل سیکرٹری خیربخش بلوچ ، عبدالرسول بلوچ بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین بوہیر صالح بلوچ میران بلوچ حکیم بلوچ، نواز بلیدی نعیم بلوچ اور غلام نبی رند کے فرزند حیدر رند نے بھی خطاب کیا۔