صوبائی مجلس عاملہ کا اجلاس پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی کی زیر صدارت منعقدہوا جس میں پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے خصوصی شرکت کی . اجلاس میں صوبہ بھر سے صوبائی کونسل کے اراکین نے کثیر تعداد میںشرکت کی . اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال ، صوبے کے حالات ، امن وامان ، تنظیمی ، سیاسی پارلیمانی امور پر سیرحاصل بحث ہوئی . اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ایمل ولی خان نے پارٹی کی نومنتخب صوبائی قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اے این پی بلوچستان جن خطوط پر اپنی جدوجہد کو آگے بڑھا رہی ہے وہ قابل داد ہے امید ہے کہ نومنتخب صوبائی قیادت تنظیمی فعالیت کا یہ سلسلہ جاری رکھے گی . انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک میں عجیب حالات بنے ہیں افسوس کا مقام ہے کہ آج بھی ماضی کے تجربات سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا بلکہ آج بھی بعض قوتیں چاہتی ہیں کہ حقیقی جمہوریت سے ہٹ کر نت نئے تجربے کئے جائیں ہم انہیں خبردار کرتے ہیں کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے علاوہ اور کوئی بھی تجربہ اور ایڈونچر نہ تو کل کامیاب ہوا تھا نہ آج کامیاب ہوگا او رنہ ہی آنے والے کل میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے علاوہ کوئی اور اقدام مسائل کا حل لاسکتا ہے لہذا ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی ، پارلیمان کی بالادستی ، خودمختار عدلیہ ، آزاد میڈیا کے لئے جدوجہد تیز کی جائے اس جدوجہد میں عوامی نیشنل پارٹی صوبے او رملک کی تمام قومی ، مترقی سیاسی جماعتوں کے شانہ بشانہ اپنا فعال کردار اد اکرے گی اور صف اول میں موجود رہے گی انہوں نے کہا کہ چھ جماعتی اتحاد کو باقی صوبوں میں بھی وسعت دی جائے گی انہوںنے کہا کہ یوں تو پور ے ملک میں سنگین مسائل موجود ہیں مگر پشتونوں اور بلوچوں کے حالات زیادہ دگرگوں ہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ان پر روزگار معیشت اور تجارت کے دروازے بند کئے جارہے ہیں سربراہ اے این پی نے کہا کہ چمن ، دکی ، ہرنائی ، گوادر اور پنجگور میں جو معاشی تنا ہے یہ پشتونوں اور بلوچوں کے معاشی قتل عام کی پالیسیوں کا تسلسل ہے ہم ایک عرصے سے خبردار کررہے ہیں کہ ہوش کے ناخن لئے جائیں اور پشتونوں اور بلوچوں پر روزگار ، معیشت اور تجارت کے دروازے بند کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے انہوںنے کہا کہ میں مراعات اور عہدے کی خاطر سینٹ میں نہیں گیا بلکہ پشتونوں اور بلوچوںکا کیس لڑنے ان کے مسائل کے حل کے لئے ایوان بالا میں گیا ہوں اور ہمیشہ اپنا فرض نبھاتا رہوں گا . انہوںنے صوبائی کونسل اراکین کو تنظیمی فعالیت برقرا ر رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے خدائی خدمتگار تحریک کے تسلسل کی حیثیت سے فعال و منظم ڈھانچے اور آئینی فریم ورک کے نتیجے میں پارٹی مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہے سو سال سے زائد کی تاریخ قربانیوں ، جدوجہد اورکامیابیوں سے عبارت ہے یہ سب کچھ پارٹی ڈسپلن اور تنظیمی فعالیت کی بدولت ممکن ہوا کارکن ڈسپلن اور تنظیم سازی کو اولیت دیں اور اپنے غریب اولس کی حقیقی آواز بنیں . ا جلا س سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدراصغرخان اچکزئی نے صوبائی تنظیم کی جانب سے ایمل ولی خان کے دورے کا بھرپور خیر مقدم کیا انہوںنے کہا کہ پارٹی صدارت کے بعد یہ ان کا پہلادورہ ہے جس کے دوران انہوںنے ہمار ے ساتھ مختلف تقاریب اور پروگراموں میں شرکت کی ، دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماں سے بھی ملاقاتیں کیں اور آج صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس میں بھی شریک ہوئے عوامی نیشنل پارٹی نے کبھی بھی عہدوں ، مراعات اور کرسی کی سیاست نہیں کی بلکہ ہمیشہ اپنے مظلوم عوام کی ترجمانی کی وہ عناصر اور قوتیں جو پشتونوں کے حقوق غصب کرکے پشتونوں پر تعلیم ، صحت ، روزگار ،معیشت اور تجارت کے دروازے بند کرنا چاہتے ہیں ان کے آگے عوامی نیشنل پارٹی ہمیشہ ڈٹ کر کھڑی ہوئی آج بھی پارٹی اپنے عوام کے حق کی خاطرصف اول میں موجود ہے انہوںنے کہا کہ مجلس عاملہ کے اراکین اور اضلاع کے ذمہ داروںپر زور دیا کہ وہ پشتونوں کی اجتماعی شعور وبیداری ان کے حقوق کے حصول کے لئے جاری جدوجہد میں تیزی لائیں اور تنظیمی ڈسپلن کی ہر صورت پابندی یقینی بنائیں . اس موقع پر ملک اور صوبے کے حالات ،صوبے کے مسائل پر تفصیلی بحث ہوئی اوراہم فیصلے ہوئے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے حقیقی جمہوریت کی بحالی کو تمام مسائل کا شافی علاج قرا ردیتے ہوئے کہا ہے کہ75 سال کی سیاسی اور پارلیمانی تاریخ کا نچوڑ یہ ہے کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے علاوہ اور کوئی راستہ باقی نہیں ، حقیقی جمہوریت کے علاوہ کسی بھی قسم کا تجربہ اور ایڈونچر ماضی کی طرح اب بھی ناکامی سے دوچار ہوگا ، ہم کوئٹہ میں تشکیل پانے والے چھ جماعتی اتحاد کو باقی صوبوں میں بھی وسعت دیں گے اور حقیقی جمہوریت کی بحالی ، پارلیمان کی بالادستی ،عدلیہ کی خودمختاری اور میڈیا کی آزادی کی جدوجہد میں صف اول کا کردار ادا کریںگے ،چمن سے گوادر تک پیدا کردہ حالات پشتونو ں اور بلوچوں کے معاشی قتل عام کی پالیسیوں کا تسلسل ہیں ہوش کئے ناخن لئے جائیں اور پشتونوں اور بلوچوں پر روزگار ، معیشت اور تجارت کے دروازے بند کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے ،میں عہدے او رمراعات کے حصول کے لئے سینٹ میں نہیں گیا بلکہ پشتونوں اور بلوچوں کا کیس لڑنے ایوان بالا میں گیا ہوں اور ہمیشہ اپنا فرض نبھاتا رہوں گا . ان خیالات کااظہار انہوںنے گزشتہ روز یہاں کوئٹہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا .
متعلقہ خبریں