شرح سود میں کمی سے مہنگائی میں کیا فرق پڑے گا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 11 ماہ بعد شرح سود میں کمی کر دی۔ شرح سود میں 150 بیسز پوائنٹس کمی کی گئی ہے جو 22 فیصد سے کم کرکے 20.5 فیصد مقرر کی گئی ہے۔ شرح سود 25 جون 2023 سے 22 فیصد پر برقرار تھی جسے مختلف اوقات کم کرنے کی بات کی گئی تاہم اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
معاشی ماہرین سے جاننے کی کوشش کی کہ شرح سود کم ہونے سے معیشت کو کیا فوائد حاصل ہوں گے اور کیا اس سے مہنگائی میں کمی آئے گی؟
معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد نے کہا کہ یہ اسٹیٹ بینک کا اچھا اقدام ہے کہ شرح سود میں 150 بیسز پوائنٹس کمی کی گئی ہے، اس فیصلے سے مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہے اور اس کے علاوہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ بھی سرپلس رہے گا، یہ فیصلہ اس لیے بھی کیا گیا کہ ملک بھر میں مہنگائی میں کمی آئی ہے۔
خرم شہزاد نے کہا کہ ابھی شرح سود کے کم ہونے سے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور لوگ بینکوں سے پیسے نکلوا پر مختلف پروجیکٹس پر لگائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے لیکن شرح سود کے کم ہونے سے مہنگائی فوراً کم نہیں ہو گی بلکہ رفتہ رفتہ ہی فرق پڑے گا کیوں کہ مہنگائی شرح سود کے باعث نہیں بڑھتی تاہم شرح سود مہنگائی کو کچھ حد تک کنٹرول کرتی ہے۔
ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا فیصلہ خوش آئند ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مانیٹری کمیٹی کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اس فیصلے کی روشنی میں مہنگائی میں بھی مزید کمی واقع ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا گروتھ ریٹ 2.2 فیصد کے قریب آ چکا ہے اور معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گندم کی قیمت میں کمی کے باعث مختلف اشیا بھی سستی ہوئی ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے اس فیصلے سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو بھی خوشی ہو گی، اب بجٹ آ رہا ہے، حکومت کو چاہیے کہ بجٹ میں بھی مانیٹرنگ پالیسی کو تھوڑا نرم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بجٹ میں مالی خسارے کو کم کرنے کی تجویز کی گئی تو بہت اچھا ہو گا۔
ماہر معیشت عابد سلہری نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے مہنگائی میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اس وجہ سے امید کی جارہی تھی کہ شرح سود میں کمی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی کو روکنے کے لیے نہیں ہوتا بلکہ اس لیے بھی ہوتی ہے کہ لوگ ڈالر نہ خریدیں اور بینکوں میں اپنا پیسہ رکھیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ آنے والے دنوں میں شرح سود میں مزید کمی بھی آ سکتی ہے۔