دوران سماعت، شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کیے کہ الیکشن ٹربیونل نے ن لیگ کو وقت دیا، انہوں نے ٹربیونل میں کوئی جواب جمع نہیں کرایا . چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ٹربیونل کو تبدیل کیوں کیا ہے، سرکار مجھے سمجھائے کہ سال پہلے یہ ترمیم ختم کی اب پھر آرڈیننس کے ذریعے لے آئے ہیں، قائم مقام صدر کیسے آرڈیننس جاری کرسکتا ہے، کیا ایمرجنسی تھی کہ راتوں رات آرڈیننس آگیا . چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر تعصب ہے تو وہ بتائیں ورنہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے، آپ تعصب ثابت کریں یا پھر توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کریں . چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری اس عدالت کے فاضل جج ہیں، الیکشن کمیشن آرڈر چیلنج کردیتا لیکن ٹرانسفر کیسے اور کیوں کیا ہے، ٹربیونل مجھ سے مشاورت کے بعد بنائے گئے ہیں، میں نے نام تجویز کیے، منظوری تو آپ نے دی تھی، پھر اب ٹربیونل کا جج تبدیل کرنے کی کیا ضرورت تھی . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عام فاروق نے الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کی درخواست پر سماعت کے دوران الیکشن کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی سے خبردار کردیا .
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عام انتخابات میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے امیدواروں شعیب شاہین، عامر مغل اور علی بخاری کی ٹریبونل کی تبدیلی سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی .
متعلقہ خبریں