لیکن بدقستمی کے ساتھ بیس سال گزرنے کے بعد بھی آئی ٹی یونیورسٹی کے چلتن کیمپس کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تعلیمی حوالے سے فعال نہیں کیا جاسکا . چلتن کیمپس کےلیے تیار عمارات فنکشنل نہ ہونے کی وجہ سے کھنڈر بن چکے ہیں . کیمپس کا بیشتر رقبہ سرکاری حمایت یافتہ بااثر قبضہ کرچکے ہیں . اس کے علاوہ چلتن کیمپس کےلیے ایک ڈائیریکٹر بھی کافی عرصے سے تعینات ہے جو کہ مختلف پراجکٹس کے نام پر مختص فنڈز کو کرپشن کی نظر کررہا ہے جبکہ چلتن کیمپس کی بحالی کے حوالے سے کوئی بھی اقدامات نہیں کیے جارہے . سریاب جو کہ بلوچستان اور کوئٹہ کا دل مانا جاتا ہے . صوبائی دارالحکومت میں ہونے کے باوجود سریاب کو بنیادی اور اعلیٰ تعلیمی سہولیات کے حوالے سے پسماندہ رکھا گیا ہے . پورے سریاب میں ایک جامعہ بلوچستان موجود ہے جسے مقتدرہ قوتیں غیر مقامی افراد کے ذریعے قبضہ کرکے سریاب کے مقامی لوگوں کے بنیادی حقوق کی پامالیاں کررہے ہیں . سریاب میں اعلی تعلیمی اداروں کی فعالی سریاب کے عوام کا بنیادی حق ہے . آئی ٹی یونیورسٹی چلتن کیمپس کی بحالی سریاب کے عوام اور طالبعلموں کی اہم ضروریات میں سے ایک ہے . اس حوالے سے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے ایک مہم جاری ہے کس میں بارہ جون کو سریاب میں ایک ایجوکیشنل واک کیا جائے گا . سریاب کے عوام اور طالبعلموں سے اس مہم میں شریک ہوکر اپنے اعلیٰ تعلیمی حقوق حاصل کرنے کےلیے عملی جدوجہد کا حصہ بننے کی اپیل کرتے ہیں . اس حوالے سے ایک ایجوکیشنل واک 12 جون 2024 بوقت دن 3:00 بجے بمقام کیچی بیگ سریاب روڈسے نکالی جائے گی . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ( بیوٹمز) جو کہ پورے بلوچستان کا سب سے بڑا آئی ٹی یونیورسٹی ہے جو کہ کوئٹہ میں واقع ہے . جس وقت بیوٹمز یونیورسٹی کی سنگ بنیاد رکھی گی تھی تو اس وقت یونیورسٹی کےلیے سریاب کے علاقے چلتن میں زمین مختص کرکے مین کیمپس کے عمارات پر کام شروع کیے گئے لیکن بعد میں سیاسی اثرو رسوخ اور بلوچ دشمن پالیسیوں کے تحت آئی ٹی یونیورسٹی کو چلتن سے تبدیل کرکے دوسری جگہ منتقل کیا گیا اور چلتن کو کیمپس کا درجہ دیا گیا .
متعلقہ خبریں