خفیہ سفر طے کرکے خلا میں پہنچنے والا بن بلایا مہمان خلانوردوں کے لیے مصیبت بن گیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)یوں تو کیڑے مکوڑے زمین پر انسان کے لیے اکثر مشکلات کھڑی کردیتے ہیں لیکن اب یہ انسان کے پیچھا کرتے کرتے خلا میں بھی پہنچ گئے ہیں اور وہاں کے ماحول میں پہلے سے بھی خوب تگڑے ہوکر لوگوں خصوصاً خواتین خلانوردوں کو ڈراتے پھر رہے ہیں۔ ایسا ہی کچھ آج کل ناسا کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں چل رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق خلائی اسٹیشن میں موجود ہندوستانی خاتون سنیتا ولیمز اور عملے کے 8 دیگر ارکان اپنے ٹینشن بھرے کاموں کے علاوہ ایک اور پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں کیوں کہ ان کے اردگرد ایک سپر بگ چھپا بیٹھا ہےجو ظاہر ہے کبھی بھی چہل قدمی کرنے اسٹیشن کا گشت بھی کرسکتا ہے۔
23 2 300x180
یہ ‘Enterobacter bugandensis’ نامی بیکٹیریا ہے جو خلائی اسٹیشن کے بند ماحول میں زیادہ طاقتور ہوکر اپنے زمینی بھائی بندوں سے بالکل مختلف اور خوفناک سے بھی ہوگیا ہے اور مصیبت یہ ہے کہ اس پر کیڑے مار ادویات کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا۔
23 3 300x180
مزید تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ سپر بگ انسانی نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے۔
یہ کیڑے ایسے نہیں کہ زمین کے علاوہ بھی کہیں پائے جاتے ہوں بلکہ یہ خلائی سفر پر نکلنے والے خلا نوردوں کے ساتھ ہی چھپ چھپا کر سفر کرتے خلا میں پہنچ گئے ہیں۔
23 4 300x180
سنیتا ولیمز اور ان کے ساتھی خلا نورد بیری یوجین ولمور 6 جون 2024 کو نئے بوئنگ اسٹار لائنر خلائی جہاز پر سوار ہو کر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پہنچے اور امکان ہے کہ وہ زمین کے نچلے مدار میں گردش کرنے والی لیبارٹری میں ایک ہفتہ سے زیادہ وقت گزاریں گے۔ واضح رہے کہ نئے خلائی جہاز کو ڈیزائن کرنے کے سلسلے میں سنیتا کی خدمات بھی شامل ہیں۔
23 5 300x180
عملے کے 7 دیگر ارکان طویل عرصے سے آئی ایس ایس پر رہ رہے ہیں۔ عام طور پر آئی ایس ایس کی پریشانی اڑتے ہوئے خلائی ملبے اور مائیکرو میٹیورائٹس سے ہوتی ہے لیکن اب اس سپر کیڑے نے جو شریک سفر بن کر خلائی اسٹیشن پر رہنے آگیا ہے ایک نئی پریشانی بن چکا ہے۔