18 ہزار ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج، زرعی اشیا، خوراک، ادویات اور اسٹیشنری مہنگی ہونے کا امکان
ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلیے ہر طرح کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے 18 ہزار ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی، وزارت خزانہ نے بجٹ تیاریوں کو حتمی شکل دے دی جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ کی منظوری کیلیے پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ تاحیات پنشن کو 10 یا 15 سال تک محدود کیے جانے کاامکان ہے، بیٹی کی پنشن ختم کرنےکی تجویزبھی بجٹ میں شامل ہے جبکہ خوراک، ادویات اوراسٹیشنری مہنگی ہونےکاامکان ہے، درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس میں اضافے ہوسکتا ہے۔
ٹیکس وصولیوں کا ہدف 12 ہزار 900 ارب روپے مقررکیے جانے کی تجویز ہے، دوہزارارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلئے پٹرولیم مصنوعات پر5 فیصد سیلزٹیکس ،جی ایس ٹی ایک فیصد اضافہ اورغیرضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سمیت دیگرنئے ٹیکسزعائد کیے جانے کا امکان ہے۔
پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1050 ارب روپے سے زائد وصول کرنے کا ہدف تجویزکیا گیا بجٹ میں تمام غیرضروری سیلزٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویزسے ساڑھے پانچ سوارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔زرعی اشیا، بیجوں، کھاد، ٹریکٹراور دیگر آلات پرسیلزٹیکس عائد ہوگا تو خوراک، ادویات اور اسٹیشنری پر10 فیصد سیلزٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔ توانائی کے شعبے میں سبسڈیزکیلئے 800 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
پنشن اصلاحات کے تحت نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کیلئے رضاکارانہ کنٹری بیوٹری پنشن سسٹم متعارف کیے جانے کا امکان ہے جبکہ ریٹائرہونے والے ملازمین کوتاحیات کی بجائے 20 سال تک پنشن دی جانے کی تجویز ہے۔ملازمین کی فیملی پنشن کی مدت 10 تا15 سال جبکہ بیٹی کی پنشن ختم اورکموٹیشن کم کرنے کا بھی امکان ہے۔
علاوہ ازیں دستاویز کے مطابق آئندہ بجٹ انفرااسٹرکچرکیلئے827ارب روپے، توانائی کیلئے253ارب، ٹرانسپورٹ اورمواصلات کیلئے279ارب روپے، آئندہ بجٹ میں پانی کے منصوبوں کیلئے 206 ارب روپے، سماجی شعبے کیلئے 280ارب روپے، صحت کیلئے45 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق آئندہ بجٹ میں تعلیم اورہائرایجوکیشن کیلئے93ارب روپے، ایس ڈی جیزکیلئے 75 ارب روپے، زراعت کیلئے 42 ارب روپے، گورننس کیلئے 28 ارب روپے، سائنس و آئی ٹی کیلئے 79 ارب روپے، کے پی میں انضمام شدہ اضلاع کیلئے 64 ارب روپے اور آزادکشمیروگلگت بلتستان کیلئے75ارب روپےرکھےگئے ہیں۔