وفاقی بجٹ کے بعد کتنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس کٹے گا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی حکومت نے مالی سال 25-2024 کا بجٹ ایوان میں پیش کردیا ہے جس میں تنخواہ دار طبقے کے انکم ٹیکس میں ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے۔
انکم ٹیکس کا پہلا سلیب ان افراد پر مشتمل ہے جو ماہانہ 50 ہزار یا سالانہ 6 لاکھ روپے تنخواہ لیتے ہیں ان کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
کتنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس؟
اگر آپ کی ماہانہ تنخواہ 50 ہزار روپے ہے تو آپ انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، لیکن اگر آپ کی تنخواہ 60 ہزار روپے ہے تو پہلے آپ اس پر ماہانہ 250 روپے ٹیکس دیتے تھے اور اب ماہانہ 500 روپے انکم ٹیکس دیں گے۔
ماہانہ 70 ہزار پہ پہلے آپ 500 روپے ٹیکس دیتے تھے اب ایک ہزار روپے ٹیکس دیں گے۔
ماہانہ 80 ہزار روپے تنخواہ پانے والے افراد پہلے 750 روپے ماہانہ انکم ٹیکس دیتے تھے، اور اب وہ 1500 روپے ماہانہ انکم ٹیکس دیں گے۔
ماہانہ 90 ہزار روپے کمانے والے پہلے ایک ہزار روپے ماہانہ انکم ٹیکس دیتے دیتے تھے اب وہ 2 ہزار روپے انکم ٹیکس دیں گے، جبکہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پانے والے ماہانہ 1250 کے بجائے 2500 روپے ٹیکس دیں گے۔
اگر آپ کی تنخواہ ایک لاکھ 10 ہزار ہے تو آپ کا ٹیکس 2500 سے بڑھا کر 4 ہزار کردیا گیا ہے، ایک لاکھ 20 ہزار روپے کمانے والا شخص 3750 کی بجائے 5500 روپے ٹیکس ادا کرے گا۔
ایک لاکھ 30 ہزار کمانے والا شخص 5 ہزار کی جگہ 7 ہزار روپے انکم ٹیکس دے گا جبکہ ایک لاکھ 40 ہزار کمانے والا 6250 کی بجائے 8500 روپے ٹیکس ادا کرے گا۔
ڈیڑھ لاکھ روپے تنخواہ پانے والا شخص 7500 کی بجائے ماہانہ 10 ہزار روپے ٹیکس دے گا۔ جبکہ ایک لاکھ 60 ہزار کمانے والا شخص پہلے 8750 روپے انکم ٹیکس کی مد میں ادا کرتا تھا اب وہ 11 ہزار 500 روپے ٹیکس دے گا۔
اسی طرح ایک لاکھ 70 ہزار کمانے والا شخص 10 ہزار کی بجائے 13 ہزار روپے ٹیکس ادا کرے گا۔
ماہانہ 2 لاکھ روپے کمانے والے پر ٹیکس 13 ہزار 750 سے بڑھا کر 19 ہزار 166 روپے کردیا گیا ہے۔
اسی طرح 10 لاکھ آمدنی پر 2 لاکھ 66 ہزار کے بجائے 2 لاکھ 88 ہزار 750 روپے ٹیکس کا اطلاق ہوگا۔
تنخواہوں پر کٹنے والے ٹیکس کی فیصد میں شرح کیا ہوگی؟
سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک آمدن پر 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جبکہ 12 سے 16 لاکھ آمدنی پر 90 ہزار فکس ٹیکس دینا پڑے گا، اس کے علاوہ 12 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 20 فیصد ٹیکس کٹے گا۔
16 سے 32 لاکھ آمدن پر ایک لاکھ 70 ہزار فکس اور 16 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 30 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
32 لاکھ سے 56 لاکھ تک آمدن پر ساڑھے 6 لاکھ فکس اور 32 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 40 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق کیا گیا ہے، جبکہ 56 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 16 لاکھ 10 ہزار فکس اور 45 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق ہوگا۔
اس کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد تک جبکہ پینشن میں 15 فیصد تک اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔