بجٹ 2024-25: سرکاری اسکولوں کو کون سی سہولیات دی جائیں گی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے اسلام آباد کے 167 سرکاری اسکولوں میں انفراسٹرکچر اور تعلیمی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے رقم مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
اس کے علاوہ طلبہ کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے اسکول میں دوپہر کے کھانے کی اسکیم بھی متعارف کروانے کی پیشکش کی ہے جس کے تحت اسلام آباد کے 200 پرائمری اسکولوں میں طلبہ کو متوازن اور غذائیت سے بھر پور کھانا فراہم کیا جائے گا۔
ڈیجیٹل کلاس رومز متعارف کروانے کا ارادہ
وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سرکاری اسکولوں میں اسمارٹ اسکرین، کروم بک، ٹیبلٹس اور انٹرنیٹ جیسی سہولیات متعارف کروانے جا رہے ہیں۔ مزید برآں پڑھائی اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے ای لائبریریاں قائم کی جائیں گی۔
انہوں نے بجٹ کی تقریر میں کہا کہ اسلام آباد کے 16 ڈگری کالجوں کو NUML ،NSU NUST اور COMSATS جیسی مشہور یونیورسٹیوں کے تعاون سے اعلیٰ نتائج کے حامل تربیتی اداروں میں تبدیل کیا جائے گا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کے لیے پسماندہ اور غریب طلبہ کو معیاری تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے لیے اور پرائیویٹ اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کے لیے ایک ایجوکیشن واؤچر اسکیم متعارف کرائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ 100 اسکولوں میں نرسری اور پلے گروپ کے مرکز قائم کیے جائیں گے تا کہ چھوٹے بچوں کو تعلیم کا ایک مضبوط آغاز فراہم کیا جا سکے۔
مفت اسکول بسوں کا آغاز
دیہی سے شہری علاقوں تک طالبات کے سفر کے لیے پنک بسوں کی اسکیم متعارف کرائی جارہی ہے۔ جس کے تحت دور دراز علاقوں میں رہنے کے باعث اسکولوں میں حاضری نہ دے سکنے کا طالبات کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ دانش اسکولوں کے پروگرامز کو باقی صوبوں میں بھی پہنچایا جائے گا۔
دانش اسکولوں کے پروگرام کو اسلام آباد، بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان تک پھیلایا جا رہا ہے اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے 6 ماہ کے آئی ٹی کورسز بھی کروائے جائیں گے۔