رام مندر کی تعمیر کے باوجود بی جے پی کو ایودھیا میں کیوں شکست کا ہوئی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بھارتی وزیرِ اعظم نریندرمودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو انتخابات 2024 میں لوک سبھا کی کئی اہم نشستوں پر شکست ہوئی ہے لیکن سب سے چونکا دینے والی شکست ایودھیا میں ہوئی جہاں مودی سرکار نے مسلمانوں کے جذبات مجروع کرکے بابر مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر شروع کی تھی جو تاحال جاری ہے۔
اترپردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر گزشتہ کئی عشروں سے بی جے پی کی سیاست کا مرکز رہا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کا کام تاحال جاری ہے، لیکن بی جے پی کو انتخابات میں صرف ایودھیا میں ہی نہیں بلکہ فیض آباد ڈویژن کی تمام نشستوں پر شکست ہوئی ہے۔
نریندر مودی اپنی نشست بمشکل جیت پائے
اترپردیش کے حلقے فیض آباد سے بی جے پی کے ٹکٹ پر للو سنگھ دو بار کامیاب ہوئے تھے، اس بار وہ سماج وادی پارٹی کے دلت رہنما اودھیش پرساد سے 50 ہزار سے زائد ووٹوں سے ہار گئے، اترپردیش میں بی جے پی نے لوک سبھا کی 80 میں سے 33 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے اتحاد کو 43 نشستیں ملی ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ نریندر مودی کا بھی وارنسی سے ووٹ بینک کم ہوگیا ہے، گزشتہ انتخابات میں نریندر مودی وارنسی سے 4 لاکھ ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئے تھے، لیکن اس بار انہیں ڈیڑھ لاکھ ووٹوں کی برتری سے کامیابی ملی ہے، بی جے پی نے فیض آباد کے ساتھ ساتھ ایودھیا سے متصل بستی بارہ بنکی، امبیڈکر نگر، سلطان پور، امیٹھی، شرواستی او رجونپور کی سیٹیں بھی گنوا دیں۔
مہنگائی، بے روزگاری اور مودی سرکاری کی متعصبانہ پالیسیاں شکست کی وجہ بنی
تجزیہ کاروں کے مطابق مقامی اور قومی ایشوز کی وجہ سے بی جے پی کو کئی اہم حلقوں پر شکست ہوئی ہے جب کہ بی جے پی کی جانب سے فوری طور پر ایودھیا میں شکست پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ایودھیا میں بی جے پی کی شکست پر سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر ابھے کمار کہتے ہیں کہ یہ مذہب کے نام پر عوام کو تقسیم کرنے کی سیاست کی شکست ہے۔ ایودھیا اور قرب و جوار کے ووٹرز نے ہندوتوا کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے، لوگ اب اس متعصبانہ سیاست سے اکتا چکے ہیں اور وہ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر ابھے کمار کا کہنا ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے کم مواقع بڑے مسائل ہیں اور یہ مسائل رام مندر کی تعمیر سے حل نہیں ہوں گے۔
زمینوں پر زبردستی قبضہ بھی بی جے پی کی ہار کا باعث بنی
لکھنؤ سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی اسد رضوی کے مطابق حکومت نے رام مندر کی تعمیر کے لیے کئی نسلوں سے آباد رہائشیوں کے مکانوں اور دکانوں کو بہت کم قیمت پر جبراً حاصل کیا جس کی وجہ سے حلقے کے لوگ شدید ناراض تھے۔’ مقامی افراد اس بات پر بھی غصہ تھے کہ جب ان سے زمینیں لی جا رہی تھیں تو بی جے پی کے رکن پارلیمان نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔‘

اسد رضوی نے مزید کہا ہے کہ بی جے پی امیدواروں نے مربوط انداز میں انتخابی مہم بھی نہیں چلائی اور ان کا خیال تھا کہ صرف رام مندر کی تعمیر اور وزیرِ اعظم مودی کے نام کی وجہ سے وہ انتخابات جیت جائیں گے۔’ سماجوادی پارٹی نے ایک دلت رہنما اودھیش پرساد کو پارٹی ٹکٹ دیا تھا جس کی وجہ سے بی جے پی کے دلت ووٹرز بھی سماجوادی کی طرف چلے گئے۔‘
یاد رہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے رواں برس جنوری میں ہی بابری مسجد کی جگہ قائم رام مندر کا افتتاح کیا تھا،وزیرِ اعظم مودی پر امید تھے کہ مندر کے افتتاح کے بعد ان کی جماعت انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیت جائے گی، لیکن انتخابی نتائج نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔