گندم خریداری/ مبینہ بے ضابطگیاں کیس،وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی عدالت میں پیش


ایک لاکھ 50 ہزار بوری بار دانہ کسانوں کو دے چکے ہیں، وزیر اعلی بلوچستان
کوئٹہ(قدرت روزنامہ) بلوچستان ہائیکورٹ میں گندم خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت،وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی عدالت میں پیش،چیف سیکرٹری مصروفیت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔محکمہ خوراک کی جانب سے ملازمین اور محکمے کے اخراجات عدالت پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس شوکت رخشانی پر مشتمل بینچ نے کی۔ایک لاکھ 50 ہزار بوری بار دانہ کسانوں کو دے چکے ہیں، وزیر اعلی بلوچستان کا عدالت میں بیان۔جن کی خریداری پر 4کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں، وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ حکومت کو 1لاکھ پچاس ہزار بوری گندم کی خریداری کی اجازت دی جائے۔
گندم کی خریداری کیلئے مختص باقی ماندہ رقم دیگر فلاحی کاموں میں خرچ کریں گے۔جو بار دانہ دے چکے انھیں چھوڑ دیں زیادہ نقصان نہیں ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس ۔اس مد میں مختص باقی رقم بچا لیں۔ محکمہ خوراک کی جانب سے خریدیں گئی گندم افغانستان سمگل ہوجاتی ہے یا گوداموں سڑ جاتی ہے۔محکمہ خوراک والے اتنے ظالم ہیں کہ ایک بوری وزیر اعلٰی کو بھی نہیں دیتے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ جعفر آباد اور نصیر آباد میں گندم کی باقی ماندہ رقم سے فلاحی کام کریں گے۔رقم سے نصیر آباد اور جعفر آباد میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر ٹیکنیکل کالج کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔نصیر آباد اور جعفرآباد میں پینے کے صاف پانی کے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔نصیر آباد میں گمبٹ کے طرز پر اسپتال کا قیام عمل میں لائیں گے۔
وزیر اعلی کی تجاویز قابل تعریف ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس ۔سرکاری گاڑی کی الاٹمنٹ گریڈ پر کیا جائے اور ٹرانسفر پوسٹنگ تک وہ ہی گاڑی افسران کے ساتھ رہے۔مشاہدے میں آیا ہے کہ سرکاری گاڑیوں کا غیر ضروری استعمال کیا جارہا ہے۔گندم کی نقل و عمل پر دفعہ 144 ختم کیا جائے۔نصیر آباد ڈویژن میں سالانہ 1 کروڑ 20 لاکھ گندم کی پیداوار ہوتی ہے۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومت دفعہ 144 نافذ کرکے صرف 5 لاکھ بوری کی گندم خریداری کرتی ہے۔95لاکھ بوری لوگوں کے گھروں میں پڑی خراب ہوجاتی ہیں۔چیف سیکرٹری بلوچستان سے متعلق بہت سی شکایات ہیں۔
چیف سیکرٹری بلوچستان کی جو کارکردگی خیبر پختونخوا میں تھی وہ یہاں نہیں رہی۔وزیر اعلی بلوچستان کے تجاویز اچھی ہیں لیکن فیصلے میں عدالت بھی اپنی تجاویز دے گی۔گندم خریداری کیس کا فیصلہ بلوچستان ہائیکورٹ نے محفوظ کردیا۔