پنجاب بجٹ 25-2024 : مریم صاحبہ! آپ نے ہمیں پتھر کے دور میں پہنچا دیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پنجاب اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کیا جارہا ہے، بجٹ تقریر پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان پیش کر رہے ہیں۔ پنجاب کے بجٹ کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں تبدیلی زندگیوں میں تبدیلی لائے گی۔
مریم نواز نے کہا کہ الحمدللہ پنجاب کا اب تک کا سب سے بڑا بجٹ جو کہ (5 کھرب روپے) ہے پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری بے مثال کامیابیوں میں یہ بھی ہے کہ پنجاب کے عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا اور ریونیو ہدف ایک کھرب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا اب تک کا سب سے بڑا سالانہ ترقیاتی پروگرام ہے جو انشاء اللہ 1 ٹریلین سے تجاوز کر جائے گا۔ انہوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ بہت مہربان ہے۔
ایک صارف نے مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اتنی چالاک مت بنیں۔ وفاقی حکومت آپ کی ہے اور آپ اس سے بچ نہیں سکتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کی حکومت بنیادی اشیاء پر زیادہ ٹیکس لگا رہی ہے۔
حفیظ اللہ نامی صارف لکھتے ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پنجاب کےلیے کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ پنجاب کی عوام ان کے کام سے مطمئین ہے، انہوں نے مریم نواز کی لمبی صحت اور زندگی کی دعا کی۔
ایک ایکس صارف نے پنجاب کے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ٹیکسز میں خاطر خواہ اضافہ اور آئی ایم ایف سے پیسے کی بھیک مانگی گئی ہے جبکہ دوسری طرف سرکاری ملازمین کو بھاری انکریمنٹ دیے گئے ہیں اور ترقیاتی اخراجات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مریم نواز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سب کو زیادہ ٹیکس ادا کرنا ہوگا تاکہ مریم نواز اپنی تصاویر ہر جگہ چسپاں کر سکیں۔
صبیح کاظمی نے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے پاکستان کو پتھر کے دور میں بھیج دیا ہے۔ اللہ تباہی و بربادی کا یہ سفر جلد ختم کرے گا۔
واضح رہے گزشتہ روز عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی حکومت کی جانب سے اپنا پہلا بجٹ پیش کیا گیا۔ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پیٹرول، گاڑیوں، موبائل فونز سیمت دیگر شعبوں میں اضافی ٹیکسز لگائے جبکہ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں بڑا اضافہ کردیا ہے۔
ٹیکسز کی بھرمار اور خاص کر تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بعد عوام کی جانب سے حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وفاقی حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو قربانی کا بکرا بنا دیا ہے، صارفین کا کہنا ہے کہ جو شعبہ ٹیکس دیتا ہے اسے ہی سب سے زیادہ ٹیکس کا سامنا ہے۔