بجٹ 25-2024: کل حجم کا کتنا فیصد سود کی ادائیگی میں خرچ ہوگا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا ہے جو نصف سے زیادہ (51.8 فیصد) سود کی ادائیگی کے لیے خرچ کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بدھ کو آئندہ مالی سال کے لیے 18 ہزار 877 روپے حجم کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا جس میں سے 9 ہزار 775 ارب روپے لیے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ ہوگا۔
مالی سال 25-2024 کے دوران حکومت بیرونی قرضوں کی مد میں ایک ہزار 38 ارب روپے خرچ کرے گی جبکہ مقامی طور پر حاصل کیے گئے قرضوں کی مد میں 8 ہزار 722 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
مارچ 2024 کے اختتام تک پاکستان کے قرضوں کا کل حجم 67 ہزار 525 ارب روپے تھا۔ رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں قرضوں میں 4 ہزار 644 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اس سے قبل جون 2023 میں پاکستان کے کل قرضوں کا حجم 62 ہزار 881 ارب روپے تھا۔
راستہ کٹھن اور آپشنز بہت محدود ہیں
واضح رہے کہ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ آگے بڑھنے کے لیے راستہ بہت کٹھن ہے جبکہ ہمارے پاس آپشنز محدود ہیں، ہمارے پاس یہی وقت ہے کہ اصلاحات کے ذریعے اپنی معیشت میں نجی شعبے کو مرکزی اہمیت دیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم معاشی عدم توازن کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں، ماضی میں ریاست پر غیرضروری بوجھ ڈالنے کی وجہ سے حکومتی اخراجات ناقابل برداشت ہوگئے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ کرکے درست اقدام کیا، جس پر ان کی تعریف بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹینڈ بائی معاہدے سے ہی غیریقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا اور مہنگائی 12 فیصد تک آگئی ہے جبکہ اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت کو سیاسی اور معاشی چیلنجز کے باوجود ایک سال میں اقتصادی محاذ پر پیشرفت متاثر کن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج قدرت نے پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر چلنے کا ایک اور موقع فراہم کیا ہے جس کو ضائع نہیں کیا جاسکتا۔