خوبرو اداکارہ کبریٰ خان نے مرزا گوہر رشید کو منتخب کرنے کی وجہ بتا دی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کبریٰ خان پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی خوبصورت اور باصلاحیت شخصیات میں سے ایک ہیں، ان کی فلم جوانی پھر نہیں آنی 2 نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں، اس عیدالاضحیٰ پر فلم ’ابھی‘ میں وہ حق اور سچ کے لیے آواز اٹھاتی نظر آئیں گی۔
کبریٰ خان نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ان لیے اداکاری کا مطلب ایک مثبت پیغام لوگوں تک پہنچانا ہے۔
شہرت کی بلندیوں پرپہنچنے کے لیے محنت بے حد ضروری ہے، کبریٰ خان
لوگوں میں اپنے اخلاق کی وجہ سے مقبول کبریٰ خان کہتی ہیں ’میرے لیے شہرت اہم نہیں ہے، اگر میں یہ کہوں تو یہ جھوٹ ہوگا، محنت سے سب حاصل کیا جاسکتا ہے اگر میرا کام پسند کیا جائے گا تو شہرت خود ملے گی۔‘
اداکاری کی دنیا میں ایک وقت بعد آرہی ہیں اس کی وجہ کیا ہے؟
کبریٰ خان نے کہا ’اداکاری کا مقصد ایک پیغام لوگوں تک پہنچانا ہے، جو میرے نزدیک بہت اہم ہے، یہ کہنا کہ میں اداکاری لوگوں کے لیے کرتی ہوں ایسا نہیں، مجھے اپنے پیشے سے محبت ہے، بہت پسند ہے اور میں ہر روز کچھ نیا سیکھتی ہوں۔‘
آپ نے بہت مختلف کردار ادا کیے کبھی اس بارے میں سوچا تھا ؟
’آرمی کے کیڈیٹ کا کردار ہو یا مارننگ شو ہوسٹ، جرنسلٹ بننا ہو یا خود کو غیر محفوظ محسوس کرنے والی کزن، اپنے ہر کردار کے ذریعے میں زندگی جیتی ہوں اور ان کرداروں سے سیکھتی ہوں،اب لالچ میرے اپنے لیے بھی ہے جو میں بتاؤں گی نہیں۔‘
کبریٰ آپ کی اداکاری جاندار ہے لیکن موضوع کے لیے منٹوں میں سب سے زیادہ ایکسپریشنز آپ بدلتی ہیں کیسے؟
’مجھے میرے دوست مرزا گوہررشید نے ایک بات بتائی تھی کہ جب تم منفی کردار (نیگیٹو کریکٹر) کرتی ہو تو تم ایسے سوچو کہ یہ نیگیٹو ہے تو پھر نیگیٹو ہی ہوگا ، کہتے ہیں جب کوئی انسان منفی ہوتو اسے خود نہیں پتا ہوتا کہ وہ منفی ہے۔‘
انہوں نے کہا ’گوہررشید کی ہدایت میں نے پلے باندھ لی اور اب میں کوئی ایسا کردار کرتی ہوں تو خود جسٹیفائی کرتی ہوں کہ اچھا یہ نیگیٹو ہے، لیکن اس کی وجہ کیا ہے اور کرتے کرتے وہ کردار میرے لیے نیگیٹو نہیں رہتا کیونکہ مجھے اس کی پیچھے کی اصل وجہ پتا ہوتی ہے، جیسے مشعل کا کردار تھا وہ کتنی نیگٹو تھی لیکن اس کی وجہ کیا تھی اس کو نبھانے میں مجھے اس کردار کو محفوظ کرنا ضروری تھا یہی وجہ ہے کہ وہ میرے لیے نیگیٹو نہیں رہی، بالکل مشعل کے کردار کی کچھ ایسی حرکتیں تھیں جو نیگٹو تھیں، اس کردار کی کہانی مجھے سمجھ آگئی تھی تو میں نے یہ کردار کیا۔
گوہر رشید یا گوہر ممتاز کس کے ساتھ کیمسٹری اچھی رہی، کسی ایک کو منتخب کرنا ہو تو کسے کریں گی؟
’مجھے دونوں کے ساتھ کام کر کے مزہ آیا، مگر گوہررشید میرا 10 سال پرانا اور سب سے قریبی دوست ہے اور دوسرے گوہر سے ملے مجھے ایک سال ہوا ہے ان کے ساتھ میں نے ابھی کام کیا ہے توموازنہ کرنا غلط ہوگا، لیکن اگر ایک کا بتانا ہے تو میں مرزا گوہر رشید کو منتخب کروں گی۔‘
کھانے میں کیا پسند کرتی ہیں اور عید الاضحیٰ کو کس کی طرح مناتی ہیں؟
’میں شدید گوشت خور ہوں شدید! مجھے دال چاول بہت زیادہ پسند ہیں، لیکن دال گوشت کے بغیر ہو تو مجھے لگتا ہے کہ میں نے کھانا نہیں کھایا، میں فل پنجابیوں کی طرح عید مناتی ہوں۔‘
اداکاری کے علاوہ رقص یا موسیقی کا کوئی شوق رکھتی ہیں؟
’مجھے ڈانس کا بہت شوق ہے، میوزک مجھے بہت پسند ہے، میوزک آپ کو کسی اور ہی ڈائمنشن میں لے جاتا ہے مجھے دونوں چیزیں پسند ہیں، لیکن گانا آتا نہیں ہے تو مجھے گانا سنانے کا نہ کہیے گا۔‘
ماہرہ خان یا مہوش حیات کس کے ساتھ کام کرنے میں مزہ آیا ؟
میں نے براہ راست مہوش کے ساتھ کام نہیں کیا تو ان کے ساتھ اتنا اسکرین شیئر کرنے کا تجربہ نہیں ہے، لیکن آف اسکرین مہوش اور ماہرہ خان سویٹ ہارٹ ہیں۔
فلم انڈسٹری میں دو نام کے علاوہ کوئی تیسرا نام کیوں اوپر نہیں آتا؟
’نہیں نہیں مجھے ایسا نہیں لگتا، مہوش اور ماہرہ بہت بہترین ہیں لیکن صبا قمر، سجل علی، یمنی زیدی اور اقرا عزیز بہت ہیں، بس یہ ہوتا ہے کہ کبھی کوئی اداکارہ اوپر کبھی کوئی، پھر کوئی نئی ادکارہ آجاتی ہیں۔‘
کبریٰ آپ کو ایسٹرن ملبوسات پسند ہیں یا ویسٹرن؟
مجھے موقع کی مناسبت سے دونوں پسند ہیں۔
لوگوں کو بڑی عید پر کبریٰ خان نے کیا پیغام دیا؟
’آپ لوگ عید کو سیلیبریٹ کریں اور کھل کے کریں، لیکن فلسطینیوں کو اپنے دل میں رکھیں، ان کو دعاؤں میں یاد رکھیں اور یاد رکھیں کہ آپ کے اختیار میں جو ہے، جتنا کچھ آپ کر سکتے ہیں، صرف ان کے لیے نہیں بلکہ اپنے پڑوسی کے لیے بھی، اپنے آس پاس کے لوگوں کے لیے بھی جتنی زندگی سہل کرسکتے ہیں کریں، کیوں کہ دنیا میں تاریکی میں دھنستی جارہی ہے تو ایک دیا ضرور جلائیں تو روشنی بڑھے گی اور میں چاہتی ہوں آپ لوگ یہ کریں، امن کو جتنا پھیلا سکتے ہیں پھیلائیں۔‘
ہمیں سوچ بدلنے کے لیے کس چیز کی ضرورت ہے؟
کبریٰ خان کا ماننا ہے کہ جو خود کو فیمینسٹ کہتا ہے اور فلسطین کی عورتوں کے لیے آواز نہیں اٹھاتا تو وہ اسے فیمینسٹ نہیں مانتی۔’آپ کسی چائلڈ پروٹیکشن کمپنی میں کام کرتے ہیں اور آپ نے فلسطین کے بچوں کے لیے اواز نہیں اٹھائی تو آپ کو نہیں مانتی میں، آواز ضرور اٹھانی ہے لیکن ایک ملک یا ایک سیکٹر کے لیے نہیں، دنیا بھر کی خواتین اور بچوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔‘