گزشتہ سال لاکھوں پاکستانی یو اے ای منتقل٬ کیا پاکستان میں اب کچھ نہیں رہا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کرنسی میں روزگار کمانا ہر پاکستانی کا خواب ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک کے حکام کے مطابق گزشتہ برس 230,000 پاکستانی بہتر زندگی کی تلاش یں متحدہ عرب امارات گئے۔
بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ (BE&OE) اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن (OEC) کے مطابق متحدہ عرب امارات 1.7 ملین کے ساتھ پاکستانی شہریوں کا دوسرا بڑا گھر ہے جنکہ پہلے نمبر پر پاکستانی شہریوں نے ہجرت کے لئے سعودی عرب کا انتخاب کیا جہاں 426,951 پاکستانی ملازمت کے لئے منتقل ہوگئے۔
اس کے علاوہ عمان نے 60,046 پاکستانی کارکنوں کو ملازمت دی، جو کہ 7 فیصد بنتے ہیں، جب کہ قطر نے 55،112 افراد کو ملازمتوں کی پیشکش کی۔ بحرین اور ملائیشیا نے بالترتیب 13,345 اور 20,905 پاکستانی شہریوں کو ملازمت دی۔
متحدہ عرب امارات ترسیلات کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ بھی رہا جو گزشتہ برسوں میں پاکستان کے لیے زرمبادلہ کمانے کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے جولائی تا مارچ 2024 مالی سال کے دوران 3.7 بلین ڈالر وطن بھجوائے۔ جبکہ سعودی عرب سے 5.1 بلین ڈالر، برطانیہ سے ($3.2 بلین)، امریکہ ($2.5 بلین)، یورپی یونین ($2.6 بلین)، آسٹریلیا ($0.5 بلین) اور دیگر ممالک سے ($1.3 بلین) کا زرمبادلہ بجوایا گیا۔
واضح رہے کہ پچھلے چند سالوں میں ہوشربا مہنگائی، روپیے کی قدر میں گراوٹ، روزگار کے کم زرائع اور ڈکیتی کی بڑھتی وارداتوں کی وجہ سے نوجوان بیرون ملک رہائش اختیار کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔