تعلیمی اداروں میں ایڈز کے پھیلاؤ سے متعلق خبر بے بنیاد ہے ،ایڈز کنٹرول پروگرام بلوچستان


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)منیجر ایڈز کنٹرول پروگرام بلوچستان ڈاکٹر میر خالد الرحمن قمبرانی نے کہا ہے کہ کوئٹہ کے تعلیمی اداروں میں ایڈز کے پھیلاو سے متعلق خبر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے ایڈز کنٹرول پروگرام محکمہ صحت بلوچستان پوری تندہی سے کام کر رہا ہے،بلوچستان میں اسوقت1545کیسزرجسٹرد ہیں۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ڈاکٹر خالد الرحمن قمبرانی نے کہا کہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ طور پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ کوئٹہ کے تعلیمی اداروں میں ایڈز کا پھیلاو ہو رہا ہے جس کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی،کوئٹہ کے تعلیمی اداروں میں ایڈز کے پھیلاو سے متعلق سروے کی خبر سوشل میڈیا پر چلایی جا رہی ہے جس سے عوام کے اندر خدشات پیدا ہو رہے ہے ایڈز کنٹرول پروگرام محکمہ صحت بلوچستان کا کوئٹہ کے تعلیمی اداروں میں ایڈز کے پھیلاو سے متعلق خبر جاری کرنے پر غیر سرکاری تنظیم ہارڈ بلوچستان سے رابطہ کیاغیر سرکاری تنظیم پارڈ بلوچستان نے کوئٹہ کے تعلیمی اداروں میں ایڈز کے پھیلاو سے متعلق سروے کی خبر سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر سرکاری تنظیم بارڈر بلوچستان کے مطابق ان کی تنظیم نے نہ تو ایڈز کے حوالے سے کوئی سروے کیا اور نہ ہی سوشل میڈیا پر خبر جاری کی اس وقت بلوچستان میں ایڈز سے متعلق آئی بی بی ایس (IBBS) سروے بی آر ایس پی نے گلوبل فنڈ کی معاونت سے کوئٹہ اور کیچ میں منعقد کیا گیا ،جس کی رپورٹ آنا باقی ہے سوشل میڈیا ایکٹویسٹس سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی بے بنیاد اور سنسنی خیز خبریں پھیلانے سے گریز کریں جس سے کمیونٹی میں خوف و ہراس پھیل جائے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خالد قمبرانی نے بتایا کہ پاکستان میں اسوقت ایڈزکے مریضوں کی تعداد80ہزار ہے جن میں سے پنجاب میں 40ہزار، سندھ میں 30ہزار، خیبر پختونخوا میں7500اور بلوچستان میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد1545ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اگر کسی شخص میں ایڈز کی تشخیص ہوتی ہے تو وہ ملک کے کسی بھی صوبے میں رجسٹرڈ ہو اسکا ڈیٹا بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام کے پاس آجاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایڈز کے مرض کی دوا صرف اور صرف ایڈز کنٹرول پروگرام بلوچستان سے ہی ملتی ہے یہ دوا بازار میں دستیاب نہیں ہے ۔