اسلام آباد

قربانی کے لیے بیل اور بکروں کی خریداری میں فراڈ سے کیسے بچیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے لاکھوں لوگ منڈیوں سے جانوروں کی خریداری کرتے ہیں، چونکہ ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کو اچھا، خوبصورت اور بھاری بھرکم جانور کم قیمت پر مل جائے، تو اس کے لیے بعض بیوپاری مختلف قسم کے فراڈ کرتے ہیں اور غلط، عیب والے یا قربانی کے لیے نااہل جانور سستے داموں فروخت کر دیتے ہیں۔
خریدار سستا ہونے کے باعث جانور جلدی میں خرید لیتا ہے، اس کے علاوہ قربانی کے جانوروں کی آن لائن خریداری میں بھی بڑے فراڈ سامنے آتے ہیں۔
قربانی کے جانوروں کی خریداری ایک مشن سے کم نہیں ہوتی، منڈیوں میں رش اور بیوپاریوں سے مشکل سے ڈیل ہونے کے باعث متعدد لوگ آن لائن خریداری کو ترجیح دیتے ہیں، لوگ گھر بیٹھے موبائل پر ہی جانور پسند کر کے اس کی آن لائن ادائیگی کرکے جانور منگوا لیتے ہیں۔
آن لائن فراڈ مختلف اقسام کے ہوتے ہیں، جن میں سب سے زیادہ فراڈ یہ ہوتا ہے کہ جو جانور لوگوں کو دکھایا جاتا ہے وہ ان کو بھیجا نہیں جاتا، چونکہ رقم ایڈوانس میں وصول ہوجاتی ہے تو اس لیے رقم بھی واپس نہیں ہو سکتی۔
خریدار کو چھوٹا یا کمزور جانور بھیج دیا جاتا ہے اس لیے یا تو جانور کے پہنچنے پر قیمت ادا کریں یا کسی جاننے والے شخص سے کہہ دیں کہ پہلے جانور کو دیکھ لے اور پھر جانور منگوائیں۔

ایک اور آن لائن فراڈ یہ ہوتا ہے کہ جانور کو تیار کرکے کسی اچھے کیمرے سے ایسے اینگل سے ویڈیو بنائی جاتی ہے کہ جانور بڑا نظر آئے۔ اس طرح کی صورتحال میں جب جانور آپ تک پہنچتا ہے تو وہ آپ کو بالکل آدھا لگتا ہے، اس فراڈ سے بچنے کے لیے پہلے تو جانور کو موبائل کی ویڈیو کال پر دیکھنا چاہیے اور دوسرا یہ کہ جانور کسی شخص نے پکڑا ہو نہ کہ کسی اونچی جگہ سے باندھا ہوا ہو، اس طرح آپ کو جانور کے وزن اور قد کا صحیح اندازہ ہو جائے گا۔

مویشی منڈیوں میں عموماً جانوروں کی فروخت میں فراڈ کم ہوتے ہیں۔ چونکہ لوگ بڑی تعداد میں منڈی میں موجود ہوتے ہیں، ایک بیوپاری نے 1 یا 2 نہیں بلکہ 30 یا 40 جانور فروخت کے لیے لایا ہوتا ہے تو اور اس نے آخری دن تک منڈی ہی میں رہنا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی بھی شخص کو فراڈ کر کے جانور فروخت نہیں کرتا۔
تاہم جن لوگوں کے پاس صرف 1 یا 2 جانور فروخت کے لیے ہوتے ہیں، وہ بعض اوقات کچھ فراڈ کرتے ہیں، اس میں عموماً جانور کے دانتوں یا کسی وجہ سے زخمی ہوئے جانور کو صحیح کرکے فروخت کیا جاتا ہے۔

قربانی کے لائق جانور بیل اور بکرے کی شرط ہوتی ہے کہ وہ 2 سال کی عمر کا ہو یا 2 دانت کا ہو، بعض جانور 2 دانت نہیں ہوتے تو ان کے سامنے والے 2 دانتوں کو توڑ دیا جاتا ہے۔ اور کہا جاتا ہے کہ اس کی عمر پوری ہے، دانت نکال رہا ہے، ایسے جانور کی خریداری سے پرہیز کرنا چاہیے۔
قربانی کے لیے جانوروں کو دور دراز علاقوں سے گاڑی پر لوڈ کر کے لایا جاتا ہے، گھنٹوں کے سفر میں بعض جانور کسی دوسرے جانور یا روڈ کے خراب ہونے کے باعث زخمی ہو جاتے ہیں، اسی طرح بعض اوقات کسی جانور کی ٹانگ ٹوٹ جاتی ہے، ایسے میں جانور قربانی کے لائق نہیں رہتا۔

بیوپاری چونکہ جانور خرید کر لایا ہوتا ہے تو وہ اس کو فروخت کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ وہ کوشش کرتا ہے کہ جانور بس تھوڑی دیر صحیح کھڑا رہے، اس لیے وہ جانور کو ہیوی سٹیرائیڈز کا انجکشن لگاتا ہے، جس سے جانور کچھ گھنٹوں تک تو صحیح رہتا ہے تاہم پھر سے لنگڑانا شروع کر دیتا ہے، اس لیے چاہیے کہ ایسا جانور نہ خریدا جائے جس میں زخم زیادہ واضح ہوں۔

قربانی کے لیے منڈیوں میں لائے گئے بکرے ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے جسم پر بال زیادہ ہوتے ہیں اور اس وجہ سے شناخت نہیں ہو سکتی کہ یہ بکرا ہے یا بکری، ایسی صورت میں کہ جب بکرے کے جسم پر بال زیادہ ہوں تو مکمل تسلی کر لینی چاہیے کہ یہ بکرا ہی خریدا جارہا ہے یا بکری خریدی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں