اس سے پہلے لیفٹننٹ گورنر نے اکتوبر 2023 میں مودی سرکار سے اجازت لی تھی کہ تعزیراتِ ہند کی نفرت انگیزی سے متعلق دفعات کے تحت ان دونوں شخصیات کے خلاف مقدمات چلائے جائیں، منافرت پھیلانے کی دفعات کے تحت کسی کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے حکومت کی اجازت لینا ضروری ہوتا ہے . یو اے پی اے کہ دفعہ (1)45 کا تعلق غیر قانونی سرگرمیوں، دہشت گردانہ کارروائیوں اور دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے سے متعلق ہے، اس کے تحت کسی بھی عدالتی کارروائی سے قبل وفاقی یا صوبائی اتھارٹی سے اجازت لینے کی شرط رکھی گئی ہے . ان دونوں شخصیات کے خلاف شکایت سشیل پنڈت نے 28 اکتوبر 2010 کو پولیس میں درج کرائی گئی، اپنی شکایت میں سشیل پنڈت نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی سے متعلق ایک کمیٹی کی منعقدہ کانفرنس میں کشمیر کو بھارت سے الگ کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا . سشیل پنڈت نے شکایت میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا تھا کہ دونوں مقررین نے کانفرنس میں کشمیر کی بھارت سے آزادی کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کی جانی چاہیے، انہوں نے عدالت کے سامنے ان تقریرروں کی ریکارڈنگ بھی پیش کی تھی، شکایت میں نامزد کیے گئے سید گیلانی اور پروفیسر سید عبدالرحمٰن گیلانی کا انتقال ہو چکا ہے . سشیل پنڈت کی شکایت پر عدالت نے 27 نومبر 2010 کو دِلی پولیس کو اس سلسلے میں ایک ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا . بھارت کی اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی نے اروندھتی رائے اور پروفیسر شیخ شوکت کے خلاف کانفرنس کے انعقاد کے 14 برس بعد یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دینے کو منطق کے منافی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فسطائی ذہنیت کا بھی عکاس ہے . حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے لیفٹننٹ گورنر کے فیصلے کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کی سالمیت کے خلاف سازش کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لا کر جواب دہ بنانا چاہیے . اروندھتی رائے عالمی شہرت یافتہ مصنفہ ہیں، انہیں معروف ادبی انعام بکر پرائز بھی مل چکا ہے، اروندھتی انسانی حقوق کی کارکن بھی ہیں، وہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی سخت ناقد تصور ہوتی ہیں . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) مسئلہ کشمیر سے متعلق 14 سال قبل تقریر کرنے پر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے اور سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف انسداد دہشتگردی کے قانون کے تحت مقدمے کی منظوری دے دی ہے .
نئی دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر ونائے کمار سکسینہ کے دفتر کے ایک عہدیدار کے مطابق مصنفہ و انسانی حقوق کی کارکن اروندھتی رائے اور پروفیسر شوکت حسین پر مقدمہ چلانے کے سلسلے میں یو اے پی اے کی دفعہ 45(1) کا اطلاق ہو گا .
متعلقہ خبریں