حکومت کا تنخواہوں پر مجوزہ ٹیکسز کی جزوی واپسی پر غور
مشاورت کے نتائج کا انحصار آئی ایم ایف کی رضامندی سے ہوگا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حکومت نے تنخواہ دار افراد اور برآمد کنندگان کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں مجوزہ اضافے کو جزوی طور پر تبدیل کرنے کا جائزہ لینے پر مشاورت شروع کر دی۔
ذرائع کے مطابق اندرونی مشاورت حکومت کی جانب سے مجوزہ 1.5 ٹریلین روپے کے مجوزہ اضافی ریونیو اقدامات سے متاثر ہونے والے معاشرے کے تمام طبقات اور کاروبار کی تنقید کے بعد کی جا رہی ہے لیکن مشاورت کے نتائج کا انحصار مالیاتی گنجائش اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رضامندی سے ہوگا۔
خیال رہے کہ حکومت نے بجٹ میں بھاری ٹیکس عائد کیے ہیں لیکن اس نے اخراجات کو کم کر کے وزارتوں کی تعداد اور اخراجات کو محدود کرنے کے دوسرے آپشن کا انتخاب نہیں کیا ۔ آئندہ مالی سال کے لیے 18.9 ٹریلین روپے کا مجوزہ بجٹ اس مالی سال کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کا معاملہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ اٹھایا ہے۔ ٹیکسوں کے بوجھ تلے زیادہ دبنے والے تنخواہ دار طبقے کی جانب سے اس سال 360 ارب روپے ادا کرنے کے باوجود حکومت نے اگلے مالی سال میں اضافی 75 ارب روپے حاصل کرنے کے لیے اضافی عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ صنعت کاروں پر بجلی کی قیمت کا بوجھ 240 ارب روپے کم کرنے کے باوجود وزیر اعظم کو برآمد کنندگان سے سٹینڈرڈ انکم ٹیکس کی شرح وصول کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ نئے بجٹ میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو نشانے پر رکھ لیا ہے۔ بجٹ 25-2024 میں تنخواہ دار طبقے پر بھاری انکم ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ نئے بجٹ کے مطابق ماہانہ 50 ہزار روپے تنخواہ والوں پر ٹیکس نہیں لگے گا۔ سالانہ 6 لاکھ روپے آمدن والے انکم ٹیکس کی فکر سے بدستور آزاد ہوں گے۔ تاہم ماہانہ 50 ہزار سے ایک روپیہ بھی اوپر کمایا تو ٹیکس دینا ہوگا۔