پیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہیں ہوگی، بجٹ منظوری میں حمایت کر سکتی ہے، گورنر خیبر پختونخوا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) مرکز میں حکومت میں شامل نہیں ہوگی لیکن ان کی پارٹی مالی سال 2024-25 کے وفاقی بجٹ کی منظوری میں اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرے گی۔
منگل کو ایک ٹی وی انٹرویو میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بجٹ پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ہم بجٹ کی منظوری کے لیے حکومت کی حمایت کریں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے 12 جون کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا تھا لیکن ان کی تقریر سے چند لمحے قبل پاکستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار پیپلز پارٹی کی قیادت کو بجٹ سیشن میں شامل کرنے کے لیے قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے لیکن اس کے باوجود پارٹی کے صرف مٹھی بھر ارکان نے اجلاس میں شرکت کی ، اس حاضری کو ‘علامتی حاضری’ قرار دیا گیا تھا۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات بھی ہیں، نے کہا کہ حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے رکھی گئی شرائط سے اتفاق کرنا ہوگا کیونکہ بجٹ عالمی قرض دہندہ کی مشاورت سے پیش کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اچھا بجٹ دینے کی کوشش کی۔ فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے آخری بار آئی ایم ایف سے مدد حاصل کرنے اور پاکستان کو مزید قرضوں سے نجات دلانے کے وعدے کو بھی سراہا۔
گورنر کے پی کے نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے عید الاضحیٰ پر صوبائی چیف ایگزیکٹو سے ملاقات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اب کافی دیر ہو چکی ہے، وزیر اعلیٰ سے رابطہ کرنا مشکل ہے، لیکن ناممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے بجٹ تجاویز پر مشاورت نہ کرنے پر اپنے اتحادی جماعت مسلم لیگ ن سے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ تاہم حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ وہ بجٹ 2024-25 کی منظوری سے قبل پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینے کو یقینی بنائے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے تحفظات کو تسلیم کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ان کے خدشات درست تھے لیکن ایسا نہیں ہے کہ ان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ یہ بات درست ہے کہ ہماری طرف سے کچھ کمی تھی۔ تاہم، بجٹ کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے، ہم اب بھی تجاویز لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی نظریں جون کے اختتام سے پہلے منظور کروانے پر مرکوز ہیں کیونکہ اگلے مالی سال کا آغاز یکم جولائی سے ہوگا۔