شاری بلوچ اپنے گاؤں کے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول بالیچہ سے مڈل پاس کرنے کے بعد مزید تعلیم کے حصول کے لیے کراچی کے سینیٹ جوزف کالج گئیں جس کے بعد انہوں نے جامعہ کراچی سے شعبہ تعلیم میں ماسٹرز کر ڈگری حاصل کی اور پھر وفاقی اردو یونیورسٹی سے ایم فل کی بھی ڈگری حاصل کی . شاری بلوچ بتاتی ہیں کہ روزانہ جب گھنٹوں کا سفر طے کر کے وہ اسکول کی چار دیواری میں داخل ہوتی ہیں تو وہ سکون کا سانس لیتی ہیں . شاری بلوچ اس وقت گورنمنٹ گرلز ہائی سکول تمپ میں بطور ‘ہیڈ مسٹرس’ اپنی تعلیمی و انتظامی خدمات سرانجام دی رہی ہیں . انہوں نے بتایا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے علاقے کی ترقی کے لیے اپنی پیشہ ورانہ خدمات ایمانداری سے ادا کریں تاکہ ہمیں جن مشکلات کا سامنا رہا ہے وہ ہمارے آنے والی نسل کو نہ ہو، معاشرے کی تعمیر و ترقی میں تعلیمی اداروں کا ایک کلیدی کردار ہے، ہمیں اپنے لوگوں کے دکھ اور تکلیف کا ادراک ہونا چاہیے . انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنے اسکول میں نصاب کے علاوہ طلبہ کو تہذیب و تمدن جیسے علوم سے آراستہ اور ذہنی نشوونما کے لیے مختلف مثبت سرگرمیاں کرواتی ہیں . انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف ورکشاپس اور دیگر پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں . انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس بات پر بہت خوش ہیں کہ اُن کےیہاں اسکول میں آنے سے داخلوں کی شرح میں بھی واضح اضافہ ہوا ہے . شاری بلوچ کی بہتر کارکردگی کا اعتراف ضلعی محکمہ تعلیم بھی کرچکا ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)شاری بلوچ کا تعلق بلوچستان کے ضلع تربت کی تحصیل تمپ کے ایک چھوٹے سے گاؤں بالیچہ سے ہے، وہ اپنے گاؤں سے روزانہ 50 کلومیٹر کا سفر انتہائی دشوار راستوں اور ٹوٹی ہوئی سڑک پر سے طے کر کے ’ ٹاؤن ‘ کی بچیوں کو پڑھانے کے لیے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول تمپ جاتی ہیں .
شاری بلوچ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب میں اپنے گاؤں کے ایک گرلز مڈل اسکول میں زیر تعلیم تھی تو مجھے شدت سے یہ احساس ہوا کہ میرے گاؤں کے غریب بچے تعلیم کے حصول میں شدید مشکلات کا شکار ہیں‘ .
متعلقہ خبریں