سعودی عرب: حج کے بعد کی گئی قربانی کا گوشت کہاں جاتا ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ہر سال حج کے موقع پر سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر سنتِ ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ ہر سال یہ تعداد حجاج کرام کی تعداد کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ہر سال اوسطاً 12 لاکھ جانور قربان کیے جاتے ہیں جن میں دنبے، بکرے، بیل اور اونٹ شامل ہیں۔ ہر حاجی ایک بھیڑ یا بکرے کی قربانی کر سکتا ہے جب کہ ایک گائے یا اونٹ کی قربانی 7 حجاج کرام مل کر قربان کر سکتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں کتنے جانور قربان کیے گئے؟
سنہ 2016 میں عیدالاضحیٰ کےموقع پر حجاج کرام نے سعودی عرب میں 12 لاکھ جانور قربان کیے تھے جب کہ 2017، 2018، اور 2019 میں یہی تعداد بالترتیب 14، 16 اور 18 لاکھ تھی۔ یعنی قربان کیے جانے والے جانوروں کی تعداد میں سالانہ 2 لاکھ کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
2020 میں کورونا وبا کے پھیلاؤ کی وجہ سے حج کی ادائیگی محدود ہونے کی وجہ سے صرف ایک لاکھ جانور قربان کیے گئے تھے۔ 2021 میں بھی کورونا سے جڑی پابندیاں عائد رہیں اور حجاج کرام کی تعداد میں معمولی اضافے کے ساتھ کل 3 لاکھ جانور قربان ہوئے۔ وبا کے بعد گزشتہ عیدالاضحیٰ کےموقع پر حجاج کرام نے سعودی عرب میں 8 لاکھ جانور قربان کیے تھے۔
سعودی وزارتِ حج کے مطابق امسال حج کے موقع پر 20 لاکھ سے زیادہ حجاج کرام کم و بیش 15 لاکھ جانور قربان کریں گے۔
کیا سارے حاجی جانور قربان کرتے ہیں؟
حج کے بعد جو قربانی واجب ہوتی ہے اسے ’دمِ شکر‘ کہتے ہیں اور وہ صرف حج قران یا حج تمتع کرنے والوں پر واجب ہوتی ہے۔ حج کی تیسری قسم حج افراد ہے جو کہ زیادہ تر سعودی عرب کے مقامی مسلمان ادا کرتے ہیں اور اس میں قربانی واجب نہیں ہوتی۔
حج قران اور حج تمتع کرنے والے حاجیوں کو 10، 11، اور 12 ذی الحج میں سرمنڈوانے یا بال کٹوانے (حلق ) سے پہلے منیٰ یا حدودِ حرم میں دمِ شکرکے طور پر قربانی کرنا ہوتی ہے۔
عید الاضحیٰ کی قربانی بہرحال حجِ افراد کرنے والے صاحبِ استطاعت حاجیوں پر بھی واجب ہوتی ہے مگر مسافر ہونے کے باعث انہیں استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔ لیکن اگر وہ قربانی کے ایام میں مکہ مکرمہ، منی اور مزدلفہ میں پندرہ یا اس سے زیادہ دنوں کے لیے مقیم ہوں تو ان پر بھی قربانی واجب ہوتی ہے جو وہ اپنی مرضی کے مطابق ان تینوں مقامات یا کہیں اور کر سکتے ہیں۔
حاجی قربانی کے جانور کہاں سے لاتے ہیں؟
دمِ شکر یا بقر عید کی قربانی کے لیے حاجیوں کو اپنے طور پر جانور تلاش کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ سعودی عرب میں عازمینِ حج کے لیے قربانی کے جانور وں کا بندوبست کرنے کے 3 طریقے رائج ہیں۔
ٹریول ایجنٹ کے ذریعے: بہت سے ٹریول ایجنٹ ایسے پیکیجز پیش کرتے ہیں جن میں قربانی کے جانور کی خریداری بھی شامل ہوتی ہے۔ حاجیوں کے لیے قربانی کا جانور خریدنے کا یہ ایک آسان طریقہ ہے، کیوں کہ ٹریول ایجنٹ تمام انتظامات سنبھالے گا اور حاجی خشوع سے مناسکِ حج کی ادائیگی کرتے ہیں۔
لائسنس یافتہ مذبح خانے میں: مکہ اور منیٰ میں متعدد لائسنس یافتہ مذبح خانے ہیں جو قربانی کے جانور فروخت کرتے ہیں۔ حجاج کرام ان میں سے کسی ایک مذبح خانے میں جا کر جانور خرید سکتے ہیں۔
اسلامی ترقیاتی بینک کے ذریعے: یہ بینک اپنے پروگرام کے تحت حجاج کو ایک کوپن کے ذریعےقربانی کے جانور خریدنے کی اجازت دیتا ہے۔ حجاج کرام اس بینک کی ویب سائٹ یا سعودی عرب میں موجود اس کی کسی بھی برانچ یا دفتر سے کوپن خرید سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ اسلامی ترقیاتی بینک نے مکہ مکرمہ اور منیٰ کے اطراف میں بوتھ بنا رکھے ہیں جہاں سے حجاج کرام قربانی کے جانور خریدنے، ذبح کرنے اور تقسیم کرنے کے لیے کوپن خرید سکتے ہیں۔
قربانی کے بعد کیا ہوتا ہے؟
قبل از وقت بکنگ کے ذریعے حاجیوں کی طرف سے خریدے گئے جانوروں کو متعین کردہ مذبح خانوں میں قربان کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ حاجی ہوں یا عام آدمی، مکہ مکرمہ ہو یا کوئی اور شہر، سعودی عرب میں اپنے طور سے قربانی کرنا منع ہے۔ اگر کوئی خود جانور خرید کر لاتا بھی ہے تو اسے ذبح کرانے کے لیے لائسنس یافتہ مذبح خانے میں لے جانا پڑے گا۔
ہر قربانی کرنے والے حاجی کو بذریعہ ایس ایم ایس ان کے جانور کی قربانی کے بارے مطلع کر دیا جاتاہے۔ یہ پیغام موصول ہونے کے بعد حاجی حلق یعنی بال کٹواتے ہیں۔
کیا حجاج کو بھی گوشت ملتا ہے؟
حجاج کرام اگر اپنے قربان کیے گئے جانور کا گوشت لینا چاہیں تو متعلقہ ذبح خانہ انہیں مہیا کرنے کا پابند ہے۔ تاہم کوئی بھی حاجی ایسی خواہش کا اظہار نہیں کرتا بل کہ سارے ہی گوشت کو غریبوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔
گوشت کی تقسیم کا طریقہ کار
سعودی حکومت نے قربانی کا گوشت غریبوں اور ضرورت مندوں تک پہنچانے کے لیے بہترین اقدامات کر رکھے ہیں۔ عموماً عازمین حج کی طرف سے کی گئی قربانی کا گوشت 3 حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک حصہ غربا اور مساکین کے لیے، ایک چھوٹا حصہ حجاج کرام کے لیے اور ایک حصہ قصابوں اور دیگر کارکنوں کے لیے۔
جب کہ سب سے زیادہ حصہ غریبوں اور ضرورت مندوں کو دیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً دو تہائی گوشت ان میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ حجاج کرام کو گوشت کا ایک چھوٹا سا حصہ اپنے لیے رکھنے کی اجازت ہے، لیکن عام طور پر وہ گوشت خود رکھنے کے بجائے سارا بانٹ دینے پر زور دیتے ہیں۔
قربانی سعودی حکومت کی نگرانی میں ہوتی ہے، جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ یہ سارا عمل حفظان ِصحت کے اصولوں کے عین مطابق ہو اور گوشت کی تقسیم بھی منصفانہ ہو ۔
ملکی سطح پر گوشت ضرورت مند خاندانوں، یتیم خانوں اور دیگر خیراتی اداروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کا استعمال ان حاجیوں کو کھانا کھلانے کے لیے بھی کیا جاتا ہے جو اپنا گوشت خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
کیا ملک سے باہر بھی گوشت بھیجا جاتا ہے؟
حالیہ برسوں میں سعودی حکومت نے قربانی کے گوشت کو دنیا بھر کے ممالک میں بھی تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ’اضاحی‘ کے نام سے ایک خصوصی پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد حج کے دوران کی گئی قربانی کے گوشت کو مختلف مسلم ممالک کے ضرورت مند لوگوں تک پہنچانا ہے۔
’اضاحی‘ پراجیکٹ کی ویب سائٹ کے مطابق قربانی کا گوشت ایشیا اور افریقہ کے 27 مسلم ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔ ان ممالک میں افغانستان، بنگلہ دیش، برکینا فاسو، چاڈ، کوموروس، جبوتی، مصر، ایتھوپیا، گیمبیا، گھانا، گنی، گنی بساؤ، انڈیا، انڈونیشیا، کینیا، لبنان، مالی، موریطانیہ، مراکش، نائجریا، پاکستان، سینیگال، صومالیہ، سوڈان اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
اس پراجیکٹ کی نگرانی اسلامی ترقیاتی بینک کرتا ہے۔ گوشت تیار کرنے کا سارا عمل مشینی ہے ۔ بیرونِ ملک بھیجنے سے پہلے گوشت کو پروسیس کرکے پیک کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد گوشت کو منجمد کر کے دیگر مسلم ممالک میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں پر اس کو غربا اور مساکین میں مختلف تنظیموں کے ذریعے تقسیم کیا جاتا ہے۔