دہشتگردوں کے پاس جدید ہتھیار کہاں سے آتے ہیں؟ پاکستان کا اقوام متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان نے دہشت گرد تنظیموں کے پاس جدید ترین، چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروپوں کے جدید ترین چھوٹے ہتھیاروں کے حصول اور استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی چھوٹے اور ہلکی ہتھیاروں کے حوالے سے چوتھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس امر کی تحقیقات کی جائیں کہ دہشت گرد اور جرائم پیشہ گروہ کس طرح جدید ترین ہتھیار حاصل کرتے ہیں۔
منیراکرم نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے دہشت گرد گروہوں سے تمام ہتھیاروں کی بازیابی کے لیے ایک مشترکہ مہم کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تمام ریاستوں اور اقوام متحدہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان غیر قانونی ہتھیاروں کی تجارت، منتقلی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
21 2 3 300x180
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اور مجرم خود یہ ہتھیار نہیں بناتے، وہ انہیں غیر قانونی اسلحہ منڈیوں سے حاصل کرتے ہیں یا ان اداروں سے حاصل کرتے ہیں، جو کسی خاص خطے یا ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کرائی کہ کس طرح ہتھیاروں کا غیر قانونی پھیلاؤ، ہتھیاروں کا ضرورت سے زیادہ ذخیرہ اور چھوٹے اورہلکے ہتھیار کا غلط استعمال تنازعات کو بڑھا رہا ہے۔انہوں نے کہا یہ عمل دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے، امن و سلامتی کو خطرہ بنا رہا ہے، اور عالمی سطح پر پائیدار ترقی کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
پاکستانی مستقل مندوب نے نئی ٹیکنالوجیز، جیسے کہ بغیر پائلٹ کے جہاز اور ڈرونز کی آمد کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مہلک چھوٹے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے میں گہرے چیلنجز درپیش ہیں۔
21 3 1 300x180
پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے پروگرام آف ایکشن اور انٹرنیشنل ٹریسنگ انسٹرومنٹ کو ایک پائیدار بین الاقوامی اتفاق رائے قرار دیا اور چھوٹے اور ہلکے جدید ہتھیاروں کی غیر مجاز اور غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ سے منسلک چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک منظم فریم ورک کے طور پر بیان کیا۔
انہوں نے پی او اے اور آئی ٹی آئی کے ساتھ پاکستان کی مستحکم وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے قانون سازی کے فریم ورک کو مضبوط کیا ہے اور منتقلی کے کنٹرول کو بڑھایا ہے، ہتھیاروں کی دہشتگرد تنظیموں تک پہنچ روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
21 4 1 300x180
انہوں نے چھوٹے اورہلکے ہتھیاروں جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سپلائی سائیڈ اپروچ کی حدود کی نشاندہی کی، مختلف علاقوں اور ذیلی علاقوں میں تنازعات کو حل کرنے اور ختم کرنے، دہشت گردی کی سرگرمیوں سمیت منظم جرائم کے خاتمے کے لیے مزید سخت کوششوں اور وسائل کی فراہمی پر زور دیا۔
پاکستانی مندوب نے چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں کے غیر قانونی پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے نظرثانی شدہ مسودے کے نتائج کی دستاویز (Draft-1) پر تبصرہ کیا اور کہا کہ پروگرام آف ایکشن کے دائرہ کار پر اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جائز مقاصد کے لیے ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی کی منتقلی میں رکاوٹ ڈالے بغیر ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال اہم ہے۔
21 5 1 300x180
منیر اکرم نے کہا کہ اسلحے پر پابندی کے اقدامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے خاص طور پر لازمی قرار دینے تک محدود کرنا ضروری ہے، پیچیدگیوں کو روکنے کے لیے پی او اے اور دیگر قانونی طور پر پابند آلات کے درمیان نامیاتی ربط پیدا کرنے سے گریز کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے ہتھیاروں کے غیر قانونی پھیلاؤ پر درست خدشات اور تمام ریاستوں کے جائز سیکیورٹی خدشات کے درمیان توازن برقرار رکھنا اہم ہے۔
پاکستانی مندوب نے کانفرنس کو چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں کے چیلینجز سے نمٹنے اور عالمی تحفظ و سلامتی کو یقینی بنانے کے اجتماعی عزم کی توثیق کو اہم قدم قرار دیا ہے۔